Headlines
Loading...

              اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 

کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ جمعہ کی خطبہ کی اذان کہا سے ثابت یے اس کی شروعات کب سے ہوٸ مفصل جواب عنایت فرماۓععین نوازش ہوگی 
                   ساٸل محمد ناظم علی 

        وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ

                الجواب بعون الملك الوھاب

خطبہ کی اذان زمانے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جیساکہ الحدیث۔سنن ابوداؤد شریف جلد اول صفحہ نمبر 156حدثنا النفيلى ثنا محمد بن سلمه عن محمد بن اسحق عن الزهرى عن السائب بن يزيد رضى الله تعالى عنه قال كان يوذن بين يدى رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم اذا جلس على المنبر يوم الجمعه على باب المسجد وابى بكر وعمر.رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جب روز جمعہ منبر پر تشریف فرما ہوتے تو حضور کے روبرو اذان مسجد کے دروازے پر دی جاتی اور یوں ہی ابوبکر صدیق عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہما کے زمانے میں اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خطبہ کے وقت مسجد کے دروازے پر اذان ہونے کا معمول زمانہ اقدس سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں تھا۔حضور اقدس سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ وحضرات عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں جمعہ کے دن صرف ایک ہی اذان ہوتی تھی اور وہ اذان خطبہ کے وقت مسجد کے دروازے پر ہوتی تھی۔جب امیر المومنین حضرت عثمان ذوالنورین خلیفةالمسلمین ہوئے تب ان کی خلافت کے ابتدائی دور تک وہی ایک اذان تھی جو خطبہ کے وقت مسجد کے دروازے پر دی جاتی تھی۔پھرآپ نے اذان اول زائد فرمائی لیکن اذان خطبہ میں کوئی تبدیلی نہ فرمائی بلکہ امیر المومنین سیدنا مولی علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے دور خلافت میں بھی اذان خطبہ میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی یعنی خطبہ کی اذان دروازہ پر دی جاتی تھی۔ماخوذ از(مومن کی نماز)
صفحہ نمبر143/144
                          واللہ اعلم باالصواب

کتبہ محمد الطاف حسین قادری خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند
 موبائیل فون9454675382

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ