Headlines
Loading...

           اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ عورت کب اذان دے سکتی ہے برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی ؟


              ساٸلہ۔ کنیز فاطمہ رضویہ

         وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

                الجواب بعون الملک الوہاب 

عورت نماز کیلئے کسی بھی صورت میں اذان نہیں دےسکتی عورتوں کواذان دینامکروہ تحریمی ہے اگردےگی توگنہگارہوں گی اوراعادہ کیاجائےگاکیونکہ یہ صرف مردوں ہی کیلئے مشروع ہے عورتوں کیلئے نہیں جیساکہ سرکارصدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتےہیں عورتوں کو اَذان و اِقامت کہنا مکروہ تحریمی ہے، کہیں گی گناہ گار ہوں گی اور اعادہ کی جائے(عالمگیری ردالمحتار*عورتیں اپنی نماز ادا پڑھتی ہوں یا قضا، اس میں اَذان و اِقامت مکروہ ہے، اگرچہ جماعت سے پڑھیں کہ ان کی جماعت خود مکروہ ہے بہارشریعت جلداول حصہ سوم اذان کابیان*ہاں اگرکسی بلا مصیبت سے نجات پانے کے لئے دے تو کوئی حرج نہیں دے سکتی ہے بشرطیکہ کہ اس کی آواز غیر محرم نہ سنیں.

                     واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

         کتبہ محمدافسررضاحشمتی سعدی عفی عنہ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ