مسجد کے اندر بچوں کو ڈانٹنا از روئے شرع کیســـاھے
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
سوال مسجد میں کچھ چھوٹے بچے مستی کرتے ہیں تو اُنھیں ڈاٹنا یا مارنا چاہیے یا پھر رہنے دینا چاہیے انہیں ان کے حال پے
محمّد رضوان رائے پور چھتیس گڑھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب اگر بچے سات سال اس سے بڑے ہیں تو ہر گز نہ بھگایا جائے گا بلکہ انھیں پیار سے سمجھایا جائے نماز صحیح پڑھنے پر لالچ دی جائے کھیل کود کرنے پر اللہ ناراض ہوگا تم پڑھ نہیں پاوگے وغیرہ وغیرہ کہہ کر سمجھایا جائے. پھر بھی نہ مانے تو ایک آتھ ہاتھ ہلکا سامارابھی جاسکتا ہے مگر چہرہ پر نہیںحدیث شریف میں ہے حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ دَاوُدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرُوا صِبْيَانَكُمْ بِالصَّلَاةِ إِذَا بَلَغُوا سَبْعًا وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا إِذَا بَلَغُوا عَشْرًا وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ قَالَ أَبِي وَقَالَ الطُّفَاوِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ سَوَّارٌ أَبُو حَمْزَةَ وَأَخْطَأَ فِيهِ ترجمہ:حضرت ابن عمرو (رضی اللہ عنہ ) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بچوں کی عمر جب سات سال کی ہوجائے تو انہیں نماز کا حکم دو دس سال کی عمر ہوجانے پر ترک صلوۃ کی صورت میں انہیں سزا دو اور سونے کے بستر الگ کردو۔(مسند احمد حدیث نمبر: 6402)اور اگر سات سال سے کم عمر ہے تو مارنے کے بجائے انھیں مسجد میں آنے سے منع کردیا جائے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے جنبوامساجدکم صبیانکم ومجانینکم وشراٸکم وبیعکم وخصوماتکم ورفع اصواتکم ... ترجمہ اپنی مساجد کو بچوں سے اور پاگلوں سے خریدنے اور بیچنےسے اور جھگڑا کرنے سے اور زور سے بولنے سے بچاؤ(ابن ماجہ باب مایکرہ فی المساجد صفحہ 55) اور علامہ صدرالشریعہ فرماتےہیں مسجدمیں ایسےبچے اور پاگل کولےجانا جن سے نجاست کا گمان ہو تولیجانا حرام ہے ورنہ مکروہ (بہار شریعت حصہ سوم صفحہ 182)
واللہ اعلم باالــــــصـــــواب
عبیداللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف یوپی
اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ