Headlines
Loading...
کیاکوئ ولدالزنا اذان واقامت وامامت کرسکتاھے

کیاکوئ ولدالزنا اذان واقامت وامامت کرسکتاھے


                السلام وعلیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 

کیافرماتےھیں علماۓکرام اس مسئلہ میں کہ کیاکوئ ولدالزنا اذان واقامت وامامت کرسکتاھے ؟ اگرولدالزناسنی صحیح العقیدہ امامت کرے تو کیااس کی امامت قابل قبول ہوگی ؟ یعنی مقتدی اور خود کی نمازہوگی یانہیں ؟ بینواوتوجروا 

                  سائل ایم کے رضا صدیقی 
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
              وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

                 الجواب۔بعون الملک الوھاب

 ولدالزنا بیشک اذان واقامت وامامت کرسکتاہے ۔مگرامامت میں کراہت ہے ۔جیساکہ حضورصدرالشریعیہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں ،، ولدالزناکی امامت کے متعلق فقہاۓکرام نے فرمایاکہ اس کی امامت مکروه ہے ۔اوراس کی وجہ یہ بتائ کہ اس کو علم سیکھنے کا موقع نہیں ملتا کیونکہ اس کا کوئ باپ نہیں ۔ جواس کو تعلیم میں مشغول کرے اور جب کہ وہ شخص باوجودولدالزناہونےکےعلم حاصل کرچکا تواس کی امامت میں کراہت نہیں ۔مگر جبکہ وہ زناکے ساتھ متّہم ہے تو جب تک تائب نہ ہو اسے امام نہ بناناچاھیۓ ۔فتاوی امجدیہ جلداول باب الامامة صفحہ ١٦١) استاذالفقہاء حضورفقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمدالامجدی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں ،،اگرکوئ دوسراشخص طہارت ونمازکاعلم زیادہ رکھتا ہو تو اس کو (ولدالزنا)امام بنانامکروہ تنزیہی یعنی خلاف اولی ہے ۔اوراگر وہ مسائل طہارت ونماز سب حاضرین سے زیادہ جانتے ہوں توانھیں امام بنانابلاکراہت جائزھے ۔اگرکوئ دوسری وجہ مانع امامت نہ ہو ۔بحوالہ درمختار ،،کرہ امامة عبداواعرابی وولدالزناء الی قوله الا ان یکون اعلم القوم ۔الدرمختار مع ردالمحتار کتاب الصلاة جلددوم صفحہ ٢٩٨فتاوی فیض الرسول جلداول باب الامامة صفحہ ٣٠٥شیخ الاسلام والمسلمین اعلیحضرت امام احمدرضاخان محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریرفرماتےھیں ،، ولدالزنا کی امامت مکروہ تنزیہی یعنی خلاف اولی ہے ۔جب کہ وہ سب حاضرین میں مسائل طہارت ونمازکاعلم زائد نہ رکھتا ہو اور اگرحاضرین میں صرف وہی لائق امامت ہے تو اسے امام بنانا واجب ہوگا ۔العطایاالنبویہ فی الفتاوی الرضویہ جلدسوم صفحہ ١٧٩(ھکذافی فتاوی علیمیہ جلداول صفحہ ٢٠٥) (ھکذافی فتاوی فقیہ ملت جلداول صفحہ١٢٦) 

             وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
کتبه العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام بتھریاکلاں ڈومریا گنج 
سدھارتھنگر یوپی 
١٦ رجب المرجب ١٤٤١ھ ١١ مارچ ٢٠٢٠ء

            اســـلامی مـــعلــومـات مـــعلــومـات 

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ