مصنوعی دانت لگانا از روئے الشرع کیســـاھے
السلام علیکم و رحمہ اللہ وبرکاتہ
سوال اگر کسی شخص کا کسی وجہ سے ایک یا کئی دانت جوانی میں ہی آدھا یا جڑ سے ٹوٹ جائے اور وہ شخص مسالے و میٹیریل یعنی مصنوعی دانت لگانا چاہے اور وہ بھی فکس یعنی دائمی طور پر لگانا چاہے تو کیا اس شخص کا وضو اور غسل ہوجائے گا؟
المستفتی ڈاکٹر حسیب از ہری دیناجپوری اسلام پور بنگال انڈیا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
اگردانت دائمی طور مسالےوغیرہ سےجوڑاہواہوتو نکالنےمیں ضرورضررہوگی تواس لئےایسے دانتوں کےنیچےتک پانی بہاناضروری نہیں بلکہ معاف ہےغسل ہوجائےگانمازبھی ہوجائےگی جیساکہ سرکاراعلیٰ حضرت عظیم البرکت فاضل بریلوی ربہ القوی فرماتےہیں ہلتاہوادانت اگرتارسے جکڑاہے معافی ہونی چاہئےاگرچہ پانی تارکےنیچےنہ بہےکہ باربار کھولناضرردیگانہ اس سےہروقت بندش ہوسکےگی یوں ہی اگراکھڑاہوادانت کسی مسالےمثلابرادہ اہن ومقناطیس وغیرہ سےجمایاگیاہے جمےہوئے چونےکےمثل اس کی بھی معافی ہونی چاہئے(فتاوی رضویہ شریف قدیم جلداول صفحہ 99) اوراسی طرح سرکارصدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتےہیں*کہ یوں ہلتاہوادانت تارسے یااکھڑاہوادانت کسی مسالےوغیرہ سےجمایاگیااورپانی تاریامسالےکےنیچےنہ پہونچےتومعاف ہےبہارشریعت حصہ دوم غسل کوبیان
واللہ تعالیٰ اعلم باالــــــصـــــواب
کتبـــــــــــــــــــــــــہ محمدافسررضاحشمتی سعدی عفی عنہ
اســــلامی مـــــعــــلـومـــات گـــــروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ