جن کپڑوں میں ڈیزل لگ جائے اسے پہن کر نماز ادا کرنا کیسا ہے
السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص گیریج کی دکان میں کام کرتا ہو اکثر اسکے کپڑوں میں ڈیزل پٹرول لگ جاتا ہے تو کیا وہ نماز پڑھ سکتا ہے انھیں کپڑوں کو پہن کر ایک بھائی کا کہنا ہے کہ ڈیجل وغیرہ اگر کپڑے میں لگ جائے تو نماز میں کہراہت ہوگی کیا اسکا کہنا درست ہے رہنمائی فرمائیں برائے مہربانی
الســــاٸل محمد نواز علی ساکن دسولی ضلح فتح پور الھند
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب
زید کا کہنا بالکل درست ہے کیونکہ کام کاج کے کپروں نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے جیسا کہ علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں"کام کاج کے کپڑوں سے نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے، جب کہ اس کے پاس اور کپڑے ہوں ورنہ کراہت نہیں۔ (بہار شریعت ح سوم مکروہات کا بیان) ہاں یہ خیال کرنا کہ مٹی کا تیل یاگرس لگا ہے اس لئے مکروہ ہے یہ غلط ہے کیونکہ مٹی کا تیل پٹرول گرس پاک ہے تو اگر یہ چیزیں لگ جائے تو انھیں پہن کر مسجد میں جانا اور نماز اد کرنا بلا کراہت جائز ہےبشرطیکہ ان کی بو کپڑوں میں باقی نہ ہو اور گرس کے بارے میں تاوقتیکہ یقین کے ساتھ معلوم نہ ہو جائے کہ اس میں کوئی نجس چیز تو اسپرٹ وغیرہ شامل ہے تو اسکا بھی یہی حکم ہے جیسا کہ امام اہل سنت سیدی سرکار علیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ مٹی کے تیل میں سخت بدبو ہے اور مسجد میں بدبو کا لے جانا کسی طرح جائز نہیں رسول ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ من اکل من ھذہ الشجرۃ المنتنۃ فلا یقربن مسجد نافان الملائکۃ تتاذی مما یتاذی منہ الانس رواہ الشیخان عن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ امام عینی عمدۃ القادری شرع بخاری پھر علامہ سید شامی در المختار میں فرماتے ہیں کہ ویلحق بمانص علیہ فی الحدیث کل مالہ رائحتہ کریھتہ ماکول اوغیرہ (فتاوٰی رضویہ جلد 3 صفحہ نمبر 598/ماخوذ از فتاویٰ امجدیہ جلد سوم 482)
واللہ تعالیٰ اعلم باالــــــصـــــواب
کتبـــــــــــــــــــــــــہ ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ