Headlines
Loading...
بٹائی میں جانوروں کو دینا از روئے شرع کیسا ہے

بٹائی میں جانوروں کو دینا از روئے شرع کیسا ہے


           السَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بکریوں کا ادھیا بٹيا پر دینا یا لینا کیسا؟برائے مہربانی جواب عنایت فرمایں عین نوازش ہوگی

    (سائل محمد قُطب ا لدین رضوی بلرام پوری)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
            وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

               الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب

بکری کا بٹائی پر دینا اور لینا جائز نہیں حضرت صدر الشریعہ علیہ رحمۃ الرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ بعض لوگ بکری بٹائی پر دیتے ہیں کہ جو کچھ بچے پیدا ہوں گے دونوں نصف نصف لینگے یہ اجارہ بھی فاسد ہے بچے اسی کے ہیں جس کی بکری ہے دوسرے کو اسے کام کی اجرت مثل ملے گی (بہار شریعت حصہ 4 صفحہ نمبر 140) اور درالمختار جلد 3 صفحہ نمبر 387 پر ہے اذا رفع البقرۃ بالعلف لیکون الحارث بینھما نصفین فما حدث فھو لصاحب البقرۃ ھو الأخر مثل علقہ واجر مثلہ تاتار خانیتہ(بحوالہ فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ نمبر 229)

                واللّٰہ ورسولہ اعلم باالصواب

کتبہ ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ