جو شب معراج کا انکار کرے اس کے لئے کیا حکم ہے؟؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی معراج کا انکار کرے تو اسکے لئے کیا حکم ہے تفصیلی جواب عطافرما دیں
محمد ضیاء الحسن
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب
مکہ مکرمہ سے بیت المقدس تک کی سیر کا انکار کرنے والا کافر ہے اور آسمانوں کی سیر کا انکار کرنے والا گمراہ و بد دین ہے.جیسا کہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں "اسراء از مسجد حرام ست تا مسجد اقصٰی و معراجِ از مسجد اقصٰی ست تا آسمان واسراء ثابت ست بہ نص قرآن و منکر آں کافر است و معراجِ با حدیث مشہورہ کہ منکر آں ضال ومبتدع ستترجمہ یعنی مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک اسراء ہے اور مسجد اقصٰی سے آسمان تک معراجِ ہے اسراء نص قرآنی سے ثابت ہے؛ اور اس کا انکار کرنے والا کافر ہے اور معراج احادیث مشہورہ سے ثابت ہے اور اسکا انکار کرنے والا گمراہ و بد دین ہے.(اشعتہ اللمعات جلد 4 صفحہ نمبر 527 میں ہے)اور شرع عقائد نسفی میں ہے المعراج لرسول اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام فی الیقظتہٖ بشخصہ الی السماء ثم الی ماشاء اللہ تعالیٰ من العلی حق ائ ثابت بالخبر المشہور حتی ان منکر یکون مبتدعا یعنی حالت بیداری میں جسم اطہر کے ساتھ آسمان اور اس کے اوپر. جہاں تک خدائے تعالیٰ نے چاہا سرکار اقدس ﷺ تشریف لے جانا احادیث مشہورہ سے ثابت ہے اور اس کا انکار کرنے والا بد دین ہے (صفحہ نمبر 100/بحوالہ انوار الحدیث صفحہ نمبر 442)
واللّٰہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ