Headlines
Loading...
حجر اسود جب جنت سے آیا تو کس رنگ کا تھا؟؟؟

حجر اسود جب جنت سے آیا تو کس رنگ کا تھا؟؟؟


             اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسٸلہ کے با رے میں کہ حجراسود جب جنت سے آیا تو کیا وہ سفید تھا یا پھر کالا ہی تھا جیسا کہ عوام بولتی ہے کہ پہلے سفید تھا بعد میں کفارو مشرکین کے ہاتھ لگ لگ کے کالا ہو گیا ہے مع حوالہ جواب عنا یت فرماٸیں   

               ساٸل۔محمد عثمان قادری ممبٸ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
             وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

                 الجواب بعون الملك الوهاب

حجراسود جب جنت سے دنیا میں لایا گیا تو دودھ اور برف سے زیادہ سفید تھا، پھر آدمیوں کے گناہوں کی وجہ سے کالا ہوگیا جیسا کہ ترمذی شریف میں ہے:عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضي الله عنهما - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: (نَزَلَ الْحَجَرُ الأَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّةِ؛ وَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، فَسَوَّدَتْهُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ قال ابو عیسی حدیث ابن عباس حدیث حسن صحیح) (ترجمہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ جب حجر اسود جنت سے دنیا میں لایا گیا تو دودھ سے زیادہ سفید تھا۔پھر آدمیوں کے گناہوں نے اس کو کالا کردیا حضرت امام ابو عیسی ترمذی نے فرمایا حضرت عبداللہ بن عباس کی حدیث حسن ، صحیح ہے) (سنن الترمذی، کتاب الحج ، باب فضل الحجر الاسود رقم حدیث ٨٧٧ صفحہ ٢٣٦ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت) (یہی حدیث مشکوٰةالمصابیح صفحہ: ٢٢٧) (رقم حدیث٢٥٧٧) پر نقل کی گئی ہےحکیم الامت ،مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں یہ پتھر شفاف آئینہ یا سیاہی چوس کاغذ کی طرح ہے جیسے شفاف آئینہ گردوغبار سے میلا اور سیاہی چوس کاغذ گیلے حرفوں پر لگنے سے سیاہ ہو جاتا ہے ایسے ہی یہ پتھر ہم گنہگاروں یا گزشتہ مشرکوں کے ہاتھ لگنے سے برابر سیاہ ہوتا چلا گیا( مرآۃالمناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد چہارم صفحہ ١٣٦) اورمسند امام احمد میں ہے عَنِ ابن عَبَّاسٍ رضي الله عنهما؛ أن رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قال(الْحَجَرُ الأَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّةِ، وكان أَشَدَّ بَيَاضاً مِنَ الثَّلْجِ، حَتَّى سَوَّدَتْهُ خَطَايَا أَهْلِ الشِّرْكِ) ترجمہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حجر اسود جنتی پتھر ہے ۔ وہ برف سے زیادہ سفید تھا، یہاں تک کہ مشرکین کے گناہوں نے اس کو کالا کردیا(مسند امام احمد، رقم حدیث ٢٧٩٧ ج :١ ص : ٣٠٧ )مذکورہ بالا احادیث سے ثابت ہوا کہ حجراسود جب جنت سے لایا گیا تو سفید تھا پھر لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے وہ کالا ہوگیا

                     واللہ تعالی اعلم باالصواب 

کتبہ:- محمد شریف القادری امجدی شیرانی صدرالمدرسین دارالعلوم فیض سبحانی ، غوثیہ مارکیٹ، ممبرا ، مہاراشٹر۔

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ