جمعہ کے دن خطبہ کی اذان میں انگوٹھا چومنا کیسا ہے
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جمعہ کی خطبہ کی اذان میں اشہد ان محمد رسول ﷺ پر انگلیوں کو چومنا کیسا ہے مع حوالہ جواب عنایت فرماۓ مہربانی ہوگی آپ کی
سائل اسرار احمد حنفی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
اذان کے جواب میں امام اعظم وصاحبین کا اختلاف ہے امام اعظم کے نذدیک جب امام خطبہ کے لیے کھڑا ہوا اس وقت سے ختم نماز تک نماز و اذکار اور ہر قسم کا کلام منع ہے، البتہ صاحب ترتیب اپنی قضا نماز پڑھ لے۔ یوہیں جو شخص سنت یا نفل پڑھ رہا ہے جلد جلد پوری کرلے۔ (درمختار)جو چیزیں نماز میں حرام ہیں مثلاً کھانا پینا، سلام و جواب سلام وغیرہ یہ سب خطبہ کی حالت میں بھی حرام ہیں یہاں تک کہ امر بالمعروف، ہاں خطیب امر بالمعروف کر سکتا ہے، جب خطبہ پڑھے تو تمام حاضرین پر سننا اور چپ رہنا فرض ہے، جو لوگ امام سے دور ہوں کہ خطبہ کی آواز ان تک نہیں پہنچتی انھیں بھی چپ رہنا واجب ہے، اگر کسی کو بری بات کرتے دیکھیں تو ہاتھ یا سر کے اشارے سے منع کر سکتے ہیں زبان سے ناجائز ہے۔(درمختار){بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 774 جمعہ کا بیان}(دعوت اسلامی)اور صاحبین کے نذدیک اذان خطبہ میں خاموش رہنا فرض واجب نہیں ہے لہذا اگر کوئی نام پاک سن کر چوم لے تو گنہگار نہ ہوگا مگر بچنا افضل ہے جیسا کہ مجدد اعظم حضور اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں اذان خطبہ کے جواب اور اس کے دعا میں امام و صاحبین رضی اللہ عنہم کا اختلاف ہے بچنا اولی اور کریں تو حرج نہیں ہوں ہی اذان خطبہ میں نام پاک پر اذان خطبہ میں انگوٹھا چومنا اس کا بھی یہی حکم ہے لیکن خطبہ میں محض سکون و سکوت کا حکم ہے خطبہ میں نام پاک سن کر صرف دل میں درود شریف پڑھیں اور کچھ نہ کریں اور زبان کو بھی زنبش نہ دیں {فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ ۷۵۹ رضا اکیڈمی ممبئی
واللہ اعلم باالصواب
کتبــــــــــــــــــــــــــہ محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا ۷ شعبان المعظم ١٤٤١ھ_
تاج محمد کليمیی
جواب دیںحذف کریں