دانت سے خون نکل آئے تو روزہ کا کیا حکم ہے؟؟؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
غلمائےکرام کے بارگاہ ایک سوال ہے کہ اگر دانت میں کوئی چیز پھنس جاۓ اور اس کو نکالے اور اس کے ساتھ خون بھی نکل آۓ تو روزہ ٹوٹ جائے گا
سائل محمد شعیب رضا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب
روزے کی حالت میں صرف خون نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہاں اگر خون نکلا اور حلق سے نیچے اتر گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا جب کہ خون تھوک سے زیادہ یا برابر ہو یا اگر کم ہو تو ذائقہ حلق میں محسوس ہو تو اس روزہ کی قضاء لازم ہوگی اور اگر خون حلق سے اترا اور خون تھوک سے کم تھا اور ذائقہ بھی نہیں محسوس ہوا تو روزہ نہ ٹوٹے گاجیسا کہ در المختار میں ہے کہ خرج الدم من بین اسنانہ دخل حلقہ یعنی ولم یصل الی جوفہ أما اذا وصل فان غلب الدم او تساو بافسد وإلالا إلا اذا وجد طعمہ بزازتہ؛ ترجمہ دانتوں سے خون نکلا اور حلق میں داخل ہوا یعنی پیٹ میں نہ پہنچا بہر حال جب پہنچ گیا اور خون غالب ہو یا تھوک کے برابر روزہ فاسد ہو جائے گا ورنہ فاسد نہ ہو گا اگر ذائقہ محسوس ہو تو روزہ فاسد ہو جائے گا (درالمختار جلد 02 صفحہ نمبر 396 مطبوعہ دارالفکر بیروت)اور اسی طرح سے صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمتہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ دانتوں سے خون نکل کر حلق تک پہنچا مگر حلق سے نیچے نہ اترا تو ان سب صورتوں میں روزہ نہ گیا(بہار شریعت جلد 01 صفحہ نمبر 983 مطبوعہ مکتبہ مدینہ) اور دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ دانتوں سے خون نکل کر حلق سے نیچے اترا اور خون تھوک سے زیادہ یا خون کے برابر تھا یا کم تھا مگر اس کا مزہ حلق میں محسوس ہو تو ان سب صورتوں میں روزہ جاتا رہا اور اگر کم تھا اور مزہ بھی محسوس نہ ہو تو نہیں(بہار شریعت جلد 01 صفحہ نمبر 986 مطبوعہ مکتبہ مدینہ)تھوک میں خون تھا اگر چہ خون غالب ہو نگل لیا یا خون پی لیا تو کفارہ نہیں(بہار شریعت جلد 01 صفحہ نمبر 993 مطبوعہ مکتبہ مدینہ)
واللّٰہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ