Headlines
Loading...
حی علی الصلوٰۃ کس درجہ تک چہرے کو پھیر سکتے ہیں

حی علی الصلوٰۃ کس درجہ تک چہرے کو پھیر سکتے ہیں


             السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ.

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ اذان میں حی علی الصلوٰۃ و حی علی الفلاح میں کس درجہ تک چہرے کو پھیرا جاسکتا ہے

 . سائل : محمد تنویر احمد قادری اسمٰعیلی بنارس
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
            وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

                 الجواب بعون الملک الوہاب 

حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان بھار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ " حی علی الصلوٰۃ داہنی طرف مونھ کرکے کہے اور حی علی الفلاح بائیں جانب اگرچہ نماز کے لئے نہ ہو بلکہ مثلاً بچے کے کان میں یا اور کسی لئے کہی یہ پھیرنا فقط مونھ کا ہے سارے بدن سے نہ پھرے اگر منارہ پر اذان کہے تو داہنی طرف کے طاق سے سر نکال کر حی علی الصلوٰۃ کہے اور بائیں جانب کے طاق سے حی علی الفلاح یعنی جب بغیر اسکے آواز پہنچنا پورے طور پر نہ ہو یہ وہیں ہوگا کہ منارہ بند ہے اور دونوں طرف طاق کھلے ہیں اور کھلے منارہ پر ایسا نہ کرے بلکہ وہیں صرف مونھ پھیرنا ہو اور قدم ایک جگہ قائم " اھ( ح:3/ص:469/470/ اذان کا بیان / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی ) 

                    واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب 

کتبہ اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ