کیا گلوکوز لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟؟؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا گلو کوز لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے جوا ب حوالہ کے ساتھ عنایت فرمائیں
سائل محمد نثار احمد الھند
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
اولااس کوجانناضروری ہےکہ روزہ فاسد ہونےکےبارےمیں قاعدہ کیاہےپھرگلوکوزکےمسئلہ کوسمجھناآسان ہوگاتوروزہ فاسدہونےمیں ضابطہ اورقاعدہ کلیہ یہ ہےکہ الضابط وصول مافیہ صلاح بدنہ لجوفہدرمختارمع شامی جلددوم صفحہ 108ردالمختارمیں ہے:الذی ذکرہ المحققون ان معنی المفطروصول مافیہ صلاح البدن الی الجوف اعم من کونہ غذاءاودواء۔۔فتاوی عالمگیری میں ہے۔اکثر المشائخ علی ان العبرۃللوصول الی الجوف والدماغ ان سب عبارتوں کاخلاصہ یہ ہےکہ غذااوردوا اسی وقت روزہ توڑےگی جب دماغ یاپیٹ تک کسی منفذ سےپہونچےمذکورہ عبارات سےمعلوم ہواکہ روزہ توڑنےوالی وہ دوا اورغذاہےجوکسی منفذ سےدماغ اورپیٹ تک پہونچےاورماہرین تشریح جانتےہیں کہ خون رگوں سےدل میں جاتاہےاوروہاں سےپھرواپس رگوں میں آتاہے دل سےدماغ اورپیٹ تک کوئی منفذنہیں فتاوی فیض الرسول جلداول صفحہ 517۔518پس جب ہم گلوکوزپرغورکرتےہیں توہمیں معلوم ہوتاہےکہ یہ انجکشن ہی کی ایک قسم ہےجورگوں میں لگائی جاتی ہے فرق یہ ہےکہ وہ ایک بارگی لگاتےہیں جبکہ گلوکوزقطرہ قطرہ رگ میں جاتاہےاور یہ خون کےساتھ دل تک پہونچ کرپھرواپس رگ میں آتاہےاوردل سےدماغ اورپیٹ تک کوئی منفذ نہیں لہذا گلوکوزسےروزہ نہیں ٹوٹےگا جیساکہ انجکشن سےنہیں ٹوٹتاچاہےرگ میں لگایاجائےیاگوشت میں اوراس یعنی انجکشن کےبارےمیں حضورمفتئ اعظم ہندکی تحقیق انیق فتاوی مصطفویہ میں موجودہےاورگلوکوزکاکثرت سےہونےسےفرق نہ ہوگااس لئے کہ دونوں کامدخل ایک ہے اگرچہ زیادہ ہےلیکن قطرہ قطرہ جاتاہے توجب یکبارگی انجکشن سےپیٹ یادماغ میں دوانہ پہونچی توبوندبوندجانےسےبدرجہ اولیٰ نہ پہونچےگی کنزالریحان فی فتاوی ابی النعمان المعروف فتاوی مشاھدی جلداول صفحہ 176
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
محمدافسررضاحشمتی سعدی عفی عنہ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ