Headlines
Loading...
گھڑے کی مٹی کھانا از روئے شرع کیســـاھے

گھڑے کی مٹی کھانا از روئے شرع کیســـاھے


               السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

علمائے کرام کہ بارگاہ میں عرض ھیکہ چولھی جس پر کھانا بنتا ہے اس کی مٹی کھانا کیسا ہے ہم نے سنا ہے کہ جس نے کھایا اپنے مرے ہوئے بھائی باپ یا زندہ بھائی باپ کا گوشت کھایا براہ کرم مدلل و مفصل جواب سے نوازیں کرم ہوگا

                 سائل : اللہ کا بندہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
       و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

              الجواب بعون ملک الوھاب 

عام مٹی کھانے کو فقہاء نے حرام اور مکروہ بھی تحریر فرمایا ہے کیوں کہ اس سے صحت انسانی کو شدید خطرہ ہے مگر خاک شفاء کا حکم الگ ہے یعنی اس کا کھانا جائز و درست ہے ہے کیوں کہ اس میں شفاءمیں ہے ویکرہ اکل الطین لان ذالک یضرہ فیصیر قاتلا نفسہ فتاوی قاضی خان علی ہامش الفتاوی الہندیہ جلد سوم ص / ٤٠٣ وسئل بعض الفقہاء عن اکل الطین البخاری ونحوہ قال لاباس بذالک مالم یضر و کراھیة اکلہ لا للحرمة بل لتھییج الداء فتاوی عالمگیری کتاب الکراہیة الباب الحادی عشر فی الکراھیة فی الاکل ومایتصل بہ یعنی بخاری اور انہیں کے مثل فقہاء نے فرمایا کہ اگر مٹی صحت کے لئے مضر ہو تو اسکا کھانا شرعا ممنوع یے اور اگر مضر صحت نہ ہو تو اسکے کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہمارے فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے اگر ضرر رساں ہے تو اسی کے لئے خاک شفاء سے استفادہ جائز ہے کہ اس میں ضرر کا شائبہ تک نہیں صرف اور صرف شفاء ہی شفاء ہے حدیث پاک میں ہے عن عائشة ام المومنین کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقول للانسان اذا اشتکی یقول بریقہ ثم قال بہ فی التراب تربة ارضنا بریقہ بعضنا یشفی سقیمنا باذن ربنا ابوداود ٢٧٥ / سنن ابی داود ٣٨٩٥ سکت عنہوقد قال فی رسالتہ لاھل مکة کل ماسکت عنہ فھوا صالحاور فتح القدیر میں آیت کریمہ ھوالذی خلق لکم مافی الارض جمیعا سے استدلال کیا ہے کہ مٹی کھانا حرام ہےفتاوی غوثیہ ص ٢٧٠ حاصل کلام یہ ہیکہ اگر وہ مٹی جس پر کھانا بنایا جاتا ہے اگر وہ صحت انسانی کے لئے مضر ہو تو اسکا کھانا ناجائز و مکروہ ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو جائز ہے لیکن اس مٹی سے صحت انسانی کا نا کوئی فائدہ ہے نا ہی اس میں شفاء ہے بلکہ مضر ہی مضر ہے لھذا اس کا کھانا جائز نہیں ہے اور یہ کہنا کہ جس نےیہ مٹی کھایا وہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا باپ یا زندہ بھائی باپ کا گوشت کھایا یہ باتیں جہالت پر مبنی باتیں ہیں شرع میں اس کا کوئی اعتبار نہیں جس نے ایسا بتایا ہے وہ جاہل ہے اور بغیر علم کے مسئلہ بتانے کے سبب گناہ گار ہوا توبہ و استغفار کرے اور آئندہ غلط مسئلہ بتانے سے اجتناب کرے کیوں کہ حدیثپاک میں ہے من افتی بغیر علم کان اثمہ علی من افتاہ مشکوة شریف جلد اول ص ٣٦کتاب العلم 

                 واللہ تعالی اعلم باالصواب

 انیس الرحمن حنفی رضوی بہرائچ شریف یوپی الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ