4.27.2020

کیا چاند کو انگلی دکھانا جائز نہیں ہے

            السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نے مجھ سے کہا کہ چاند کو انگلی دکھانا جائز نہیں کیوں کہ حضور ﷺ نے چاند کو اشارہ سے توڑا ہے کیا ایسا کہنا درست ہے وضاحت فرما دیں بڑی مہربانی ہوگی

            سائل محمد رئیس سبحانی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
         وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

             الجواب بعون الملک الوہاب 

چاند کی طرف انگلی سے اشارہ کرنا مکروہ اور جاہلوں کا عمل ہے -حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ ہلال دیکھکر اسکی طرف انگلی سے اشارہ کرنا مکروہ ہے اگرچہ دوسرے کو بتانے کے لئے ہو اھ( ح:5/ص:980/ چاند دیکھنے کا بیان / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی) اور در مختار میں ہے کہ اذا رأوا الھلال یکرہ ان یشیروا الیہ لأنہ من عمل الجاھلیۃ کما فی السراجیۃ و کراھۃ البزازیۃ "اھ( ج:3/ص:364/ کتاب الصوم / دار عالم الکتب)اور فتاوی ھندیہ میں ہے کہ و تکرہ الاشارۃ عند رؤیۃ الھلال کذا فی الظھیریۃاھ (ج:1/ص:197/ الباب الثانی فی رؤیۃ الھلال )مذکورہ حوالہ جات سے معلوم ہوگیا کہ چاند کی طرف انگلی سے اشارہ کرنا اس لئے مکروہ ہے کہ وہ جاہلوں کا عمل ہےاور جو شخص علت کراہت یہ بیان کرتا ہے کہ حضور ﷺ نے اسے اشارے سے توڑا ہے تو وہ جاہل ہے اور بغیر علم کے مسئلہ بتانے کے سبب گنہگار ہوا توبہ و استغفار کرے اور آئندہ غلط مسئلہ بتانے سے اجتناب و احتراز کرےجیساکہ حدیث شریف میں ہے کہ من افتی بغیر علم کان اثمہ علی من افتاہ " اھ( مشکوٰۃ المصابیح ج:1/ص:36/ کتاب العلم /مکتبہ رحمانیہ) 

                   واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ 26---اپریل ---2020---بروز اتوار

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only