ماہ رمضان المبارک میں مچھلی کا شکار کرنا کیسا ہے؟؟؟
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ ذیل کے بارٸے میں کہ رمضان کے دنوں میں مچھلی کا شکار کرنا کیسا ہے اور اسے کھانا کس کے زمانے سے شروع ہواجواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں
ساٸل۔محمد قمرالدین قادری بمقام گیناپور ضلع بہراٸچ شریف یوپی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب
کھانے کے لئے شکار کرنا ماہ رمضا ہو یا کوئی اور ماہ جائز ہے جیسا کہ سیدی سرکار اعلیٰ حضرت فتاویٰ رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہیں کہ تفریحاً شکار کرنا حرام اور ضرورتاً شکار کرنا جائز ہے (فتویٰ رضویہ شریف جلد 2 صفحہ نمبر 341)البتہ حالت احرام میں منع ہے جیسا کہ صَدرُالشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں شکار کرنا ایک مُباح (یعنی جائز) فعل ہے مگر حرم یا اِحرام میں خشکی کاجانور شکار کرنا حرام ہے اِسی طرح اگر شکار مَحْض لَہْو (یعنی کھیل) کے طور پر ہو تو وہ مُباح (یعنی جائز) نہیں۔ (بہارِ شریعت جلد 03 صفحہ نمبر 480)لہذا ماہ رمضان المبارک ہو یا اور کوئی ایام بے ضرورت شکار کرنا منع ہے اور ضرورتاً جائز یہ گروپ ہے یہاں جائز وناجائز بتایا جاتا ہے کب اور کس نے کھایا یہ کسی شکاری سے معلوم کریں.
واللّٰہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ