Headlines
Loading...
بچہ اگر مرا ہوا پیدا ہوا تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی

بچہ اگر مرا ہوا پیدا ہوا تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی

               السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرح اس مسئلہ کے بارے میں کی زید کا کہنا ہے جو بچہ ماں کے پیٹ سے مردہ پیدا ہو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی تو کیا زید کا کہنا صحیح ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں 

      سائل محمد رضوان اختر بہرائج شریف یوپی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
             وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

                 الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مسئولہ میں زید کا قول صحیح ہے۔جو بچہ ماں کے پیٹ سے ،مردہ پیدا ہوا اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی نہ ہی اسے بطریق مسنون ،غسل اور کفن دینگے بلکہ اسے ویسے ہی نہلاکر ،ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیں گےجیسا کہ فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہارشریعت میں در مختار و رد المحتار کےحوالے سے نقل فرماتے ہیںمسلمان مرد یا عورت کا بچہ زندہ پیدا ہوا یعنی اکثر حصہ باہر ہونے کے وقت زندہ تھا پھر مر گیا تو اس کو غسل و کفن دیں گے اور اس کی نماز پڑھیں گے ورنہ اسے ویسے ہی نہلا کر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیں گے اس کے لیے غسل و کفن بطریق مسنون نہیں اور نماز بھی اس کی نہیں پڑھی جائے گی ، یہاں تک کہ سر جب باہر ہوا تھا اس وقت چیختا تھا مگر اکثر حصہ نکلنے سے پیشتر مر گیا تو نماز نہ پڑھی جائے، اکثر کی مقدار یہ ہے کہ سر کی جانب سے ہو تو سینہ تک اکثر ہے اور پاؤں کی جانب سے ہو تو کمر تک(بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 841 مکتبۃ المدینہ )

                   واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ:- محمد شریف القادری امجدی شیرانی صدرالمدرسین دارالعلوم فیض سبحانی ، غوثیہ مارکیٹ، ممبرا ، مہاراشٹر۔

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ