کیا مال تجارت پر زکوٰۃ واجب نہیں ؟؟ ؟
السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ یہ ہے کہ زید ایک تاجر ہے اسکے پاس تقریبا تین لاکھ روپے کا مال ہے تو اس مال کا بھی زکوۃ دینا ہے کہ نہیں ؟
سائل محمد عارف خاں سورت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب
بیشک زیدپرزکوٰة واجب ہےکیونکہ اس کے پاس جو مال ہے وہ نصاب سے زائد ہے وہ بھی تجارت کے لئے ہے اور مال تجارت پر زکوۃ ہے جیسا کہ حضور صدر الشریعہ رحمتہ اللہ تعالی علیہ تحریرفرماتے ہیں "سونے چاندی کے علاوہ تجارت کی کوئی چیز ہو جس کی قیمت سونے چاندی کے نصاب کو پہنچے تو اس پر بھی زکوۃ واجب ہے" (الدرالمختار ، کتاب الزکوة ، باب زکاة المال ، ج3ص270/بہارشریعت حصہ اول صفحہ 903 ناشرمکتبةالمدینةدھلی)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
عبیداللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج شریف یوپی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ