جس خاتون کے چھ ماہ کا بچہ ہو کیا وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
علماۓ کرام کی بارگاہ میں میرا ایک سوال ہےجیساکے 6 ماہ کی بچی ہے اور اسکی ماں رمضان المبارک کا روزہ رکھنا چاہتی ہے تو روزہ رکھ سکتے ہیں یہ نہیں_اگر روزہ رکھتی تو دودھ میں بھی کمی آجاتی اور روزہ نہ رکھتی تو بچی بھی تندو روست رہتی تو براۓ کرم اب بتاٸیں کیا کریں روزہ رکھیٸں یہ نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماٸیں عین نوازش ہوگی
ساٸل محمد محمد تعلیم رضاویسٹ بنگال
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب
اگردودھ کی کمی کی وجہ سے بچے کی جان کی یا اور کوئی سخت بیماری کا اندیشہ ہے تو ایسی صورت میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہےجیسا کہ حدیث شریف میں ہےابوداٶدوترمزی ونساٸی وابن ماجہ انس بن مالک کعبی رحمةاللہ علیہ سے روایت ہےکہ نبی کریمﷺنےفرمایا،، اللہ تعالی نے مسافر سے آدھی نماز معاف فرمادی اور مسافر اور دودھ پلانے والی اورحاملہ سے روزہ معاف فرمادیا (کہ ان کو اجازت ہے اس وقت نہ رکھیں بعد میں وہ مقدار پوری کرلیں)(جامع ترمزی ابواب الصوم)اور حضور صدر الشریعہ رحمتہ اللہ تعالی علیہ اس حدیث کی روشنی میں تحریر فرماتےسفر(مسافر)وحمل (جس کےپیٹ میں بچہ ہو)اوربچےکودودھ پلانااورمرض و بڑھاپااورخوف ہلاک واکراہ ونقصان عمل اورجہاد یہ سب روزہ نہ رکھنے کے لیے عذر ہیں ان وجہوں سے اگر کوئی روزہ نہ رکھے تو گناہگار نہیںخلاصہ ،، دودھ پلانے والی کو اگر اپنی جان یا بچہ کا صحیح اندیشہ ہے تو اجازت ہے کہ اس وقت روزہ نہ رکھےبعدمیں ان چھوٹےہوۓروزوں کی قضا۶کرلے(درمختارکتاب الصوم)بہار شریعت حصہ پنجم 1003تنبیہ اگر دودھ کی کمی کی وجہ سے بچے کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا اگر پاتا ہے تو ہلکا پھلکا تو ایسی صورت میں روزہ رکھے گی
واللّٰہ ورسولہ اعلم باالصواب
عبیداللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف یوپی
مسئلہ یہ ہے کی ایک آدمی سے میں نے اس کا خیت ۷۵۰ بیگہا لیا ۲۵۰۰۰روپیا دیا ہے وہ اس کے پاس جما ہے ڈیپوزٹ کے نام سے اسے کوئی مطلب نہیں ہے لیکن اس کے بعد وہ ہم سے سال کا ۵۰۰۰ ہزار روپیہ ماگ راہا ہے میں اس کو سال کا پانچ ہزار دوں تو کیسا رہے گا۔ جواب عنایت فرمائے گا
جواب دیںحذف کریں