تراویح کی جماعت گھر میں کرنا کیسا ہے
السلام علیکم ورحمت اللہ برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا تراویح کی جماعت گھر میں ادا کر سکتے ہیں برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی فقط والسلام
سائل محمد فاروق خان
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
اولا تو یہ سمجھ لیں کہ تراویح کی جماعت مسجد میں سنت کفایہ ہے اسی لئے اگر مسجد کے سب لوگ چھوڑیں گے تو سب کے سب گناہ گار ہوں گے اور بہار شریعت میں ہے تراویح مسجد میں باجماعت پڑھنا افضل ہے بہار شریعت جلد چہارم ص ٣٣اور اگر حکومت کی طرف سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے مسجد میں جماعت مطلقا نہ ہو اور سب لوگ گھر میں نماز تراویح پڑھیں یا اپنے محلہ میں جماعت قائم کریں تو کوئی حرج نہیں کیوں کہ ایسا کرنا بوجہ مجبوری ہے شرعا جائز و درست ہے اور اگر گھر میں یا محلہ میں جماعت قائم کرنے کی حکومت کی طرف سے اجازت نہ ہو جہاں فردا فردا پڑھنے کا حکم ہو تو اس جگہ کے لوگ فردا فردا نماز پڑھیں جب وہ لوگ شرعا گناہ گار نہیں ہوں گے کیوں کہ یہاں بھی عذر شرعی پایا جارہا ہے لھذا جہاں حکومت کی طرف سے جتنے لوگوں کو جماعت قائم کرنے کی اجازت ہو تو اتنے کی تعداد میں جماعت قائم کریں اور اگر اسکی بھی اجازت نہ ہو تو اپنے گھر میں فردا فردا نماز پڑھیں گے تو بھی شرعا گناہ گار نہیں ہوں گے کیوں کہ یہاں عذر شرعی پایا جارہا ہے
واللہ تعالی اعلم باالصواب
انیس الرحمن حنفی رضوی بہرائچ شریف یوپی الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ