4.15.2020

کیا روزہ اسی امت کے لئے خاص ہیں اور روزے کی فرضیت کب ہوئی


          السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ روزے کی فرضیت کب ہوئی اور کیا پہلے نبیوں کی امتوں پر روزے فرض تھے برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

        سائل محمد گلزار احمد سائن ممبئی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
         وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

            الجواب بعون الملک الوہاب 

روزہ نبوت کےپندرھویں سال یعنی 10شوال 2ھ میں فرض ہوااوراس سےپہلےکی امت پربھی روزےفرض تھےجیساکہ قرآن میں ہے(یاایھاالذین آمنواکتب علیکم الصیام کماکتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون (پارہ 1 سورہ بقرہ آیت 183)اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤاس آیت میں روزوں کی فرضیت کابیان ہےاور دوسری بات یہ ہے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض تھے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ بہت قدیم عبادت ہے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر کے تمام شریعتوں میں روزے فرض ہوتے ہوئے چلے آئے ہیں اگرچہ گزشتہ امتوں کےروزوں کے دن اور احکام ہم سے مختلف تھےلیکن یہ یادرہےکہ اس امت پر10شوال 2ھ میں روزےفرض ہوۓ(درمختار، کتاب الصوم ج3ص383(بحوالہ صراط الجنان فی تفسیرالقرآن)اسی طریقےسےتفسیرکبیراورتفسیراحمدی میں ہےکہ حضرت آدم علیہ السلام سےحضرت عیسیٰ علیہ السلام تک ہرامت پرروزےفرض تھےمثلا حضرت آدم علیہ السلام پرقمری مہینےکی تیرھویں ،چودھویں ،پندرھویں کےروزےفرض تھے،اورحضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت پرعاشورہ (دسویں محرم الحرام) کاروزہ فرض رہا(کیاآپ جانتےہیں صفحہ 459(فاروقیہ بک ڈپو، دھلی)اور اس امت محمدیہ پرسب سےپہلےعاشورہ کاروزہ فرض ہوامگررمضان کےروزوں نےعاشورہ کی روزےکی فرضیت کوختم کردیااورایام بیض کےروزےکی فرضیت کوبھی منسوخ کردیا(تفسیری احمدی صفحہ 57) (مخزن معلومات صفحہ 125

               واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب 

عبیداللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف یوپی

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only