Headlines
Loading...
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟؟؟

کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟؟؟

                 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ روزے کی حالت میں انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا باقی رہتا ہے ایک بھائی کا ماننا ہے کہ ٹوٹ جاتا ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں

       سائل محمد قمر الزمان صدیقی بھاگلپور
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
            و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

                الجواب بعون الملک الوھاب 

انجیکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے چاہے گوشت میں لگوائے یا پھر رگ میں کیوں کہ اس سلسلہ میں حکم شرعی یہ ہیکہ قصدا کھانے پینے اور جماع کے علاوہ ایسی دوا یا غذا سے روزہ ٹوٹے گا جو پیٹ یا دماغ میں داخل ہو دوا تر ہو یا خشک جیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد اول مطبوعہ رحیمیہ ص ١٠٤پر ہے وفی دواء الجائفة والآمة اکثر المشائخ علی ان العبرة للوصول الی الجوف والدماغ لا لکونہ رطبا او یا بساحتی اذا علم ان الیابس وصل یفسد صومہ ولو علم ان الرطب لم یصل لم یفسد ھکذا فی العنایہ دماغ میں داخل ہونے سے اس لیے روزہ ٹوٹے گا کہ دماغ سے پیٹ تک ایک منفذ ہے جس کے ذریعہ دوا وغیرہ پیٹ میں پہنچ جاتی ہے ورنہ در حقیقت پیٹ میں کسی چیز کا داخل ہوکر رک جانا ہی فساد صوم کا سبب ہے جیسا کہ بحر الرائق میں ہے قال فی البدائع وھذا یدل علی ان استقرار الداخل فی الجوف شرط لفساد الصوم وفی التحقیق ان بین الجوفین منفذا اصلیا فما وصل الی جوف الراس یصل الی جوف البطن کذا فی العنایہ(بحر الرائق جلد دوم ص ٣٠٠)اور گوشت میں انجیکشن لگنے سے دوا پیٹ یا دماغ میں کسی منفذ کے ذریعہ داخل نہیں ہوتی ہے بلکہ مسامات کے ذریعہ پورے بدن میں پھیل جاتی ہے اور مسامات کے ذریعہ کسی چیز میں داخل ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے وما یدخل من مسام البدن من الدھن لایفطر ھکذا فی شرح المجمع(فتاوی عالمگیری جلد اول ص ١٠٤)اسی طرح رگ میں انجیکشن لگنے سے بھی دوا پیٹ یا دماغ میں کسی منفذ کے ذریعہ داخل نہیں ہوتی ہے بلکہ رگوں سے دل یا جگر میں پہنچتی ہے اور پھر وہاں سے رگوں کے ذریعہ ہی پورے بدن میں پھیلتی ہے جیسا کہ ماہر علم طب علامہ محمود چغینی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ اما العروق الضوارب التی تسمی الشرائین فھی نابتة من القلب فی تجویفھا روح کثیر ودم قلیل ومنفعتھا ان تفید الاعضاء قوة الحیلة التی تحملھا من القلب واما العروق الغیر الضوارب التی تسمی آوردہ فھی نابتة من الکبد فیھا دم کثیر او روح قلیل ومنفعتھا ان تسقی الاعضاء الدم الذی تحملہ من الکبد (قانو نچہ صفحہ ٣٠ مطبوعہ نامی پریس لکھنو(فتاوی فقیہ ملت جلد اول ص ٣٤٤)حاصل کلام یہ ہیکہ انجیکشن لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے البتہ دوا دماغ یا پیٹ میں داخل ہونے سے روزہ ٹوٹ جائے گا 

                 واللہ تعالی اعلم باالصواب

 انیس الرحمن حنفی رضوی بہرائچ شریف یوپی الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ