Headlines
Loading...
رمضان میں شیاطین قید رہتے ہیں تو پھر گناہ کیوں ہوتاہے

رمضان میں شیاطین قید رہتے ہیں تو پھر گناہ کیوں ہوتاہے



            السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ شیا طین کو قید کر دیا جا تا ہے ماہ رمضان میں جیسا کہ حدیث شریف سے ثابت ہے توپھر لوگ گناہ کیوں کرتے ہیں؟ مع حوالہ تسلی بخش جواب عنا یت فرما ئیں۔بینوا توجروا

      سائل محمد شاکر رضوی جہاں آباد یو پی 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
         وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ

              الجواب بعون الملک الوھاب

اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہو ئے سیدی استاد حضرت علامہ مولانا مفتی محمد معین الدین رضوی صاحب قبلہ تحریر فرما تے ہیں ”اس سوال کے متعدد جوابا ت ہیں۔ پہلاجواب یہ ہے کہ ایک دوسری روا یت میں ہے ”صفدت مردۃ الشیاطین“ یعنی شرکش اور بڑے بڑے شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں عام شیا طین کھلے پھرتے ہیں جن کی وجہ سے گناہ ہو تے ہیں۔دوسرا جواب یہ ہے کہ گمراہ کر نے والا ایک خا رجی شیطان ہے اور ایک دا خلی شیطان ہے جس کو ”لمہ شیطان قرین من الجن“ اور اردو میں اسے ہمزاد کہتے ہیں،خار جی شیطان کو قید کر دیا جا تا ہے دا خلی شیطان کوقید نہیں کیا جا تا جس کی وجہ سے لوگ گناہوں میں مبتلا رہتے ہیں۔تیسرا جوا ب یہ ہے کہ شیطان کے گیارہ ماہ مسلسل بہکا نے اور وسوسہ ڈا لنے سے لوگوں میں اس کی وسوسے کا اثر اس قدر راسخ ہو چکا ہو تا ہے کہ اس کی ایک ماہ کی غیر حاضری سے کو ئی فرق نہیں پڑتا اور لوگ بدستور برا ئی کے کاموں میں مبتلا رہتے ہیں الا ماشاء اللہ۔چوتھا جواب یہ ہے کہ یہ اطلاق بھی مجا زی ہے چو نکہ اس ماہ میں بعض نیک طبع مسلمان شیطان کے اثرات اور اس کے وسوسوں کو قبول نہیں کرتے برائیوں کو چھوڑ دیتے ہیں اور نماز رو زہ اور دیگر نیکیوں میں بکثرت مشغول ہوجا تے ہیں اور نمازی اور نیک لو گ پہلے سے زیا دہ نیکیاں کرتے ہیں جیسا کہ عام مشا ہدہ ہے اس سے واضح ہو تا ہے کہ اس ماہ میں شیطان کی گرفت ڈھیلی پڑجا تی ہے اور خیر کے غلبہ سے اس کے وسوسوں کا اثر کم پڑجا تا ہے اس لئے اس کو مجا زا تعبیر فرمایا کہ شیاطین کو قید کر دیاجا تا ہے۔پا نچواں جواب یہ کہ برا ئی میں مشغول لوگوں کو کم از کم اس ماہ مبا رک میں تو یہ تسلیم کر لینا چا ہئے کہ ان کی غلط کا ریوں اور بے راہ روی میں شیطان کے وسوسوں سے زیادہ خود ان کی ذات اور ان کے ارادوں کا دخل ہے کیو نکہ اس ماہ مبا رک جب شیا طین قید کردئے جا تے ہیں اور وہ پھر بھی برا ئی اور برے کا موں سے با ز نہیں آ رہے تو مان لینا چا ہئے کہ ان برا ئیوں کے وہ خود ذمہ دار ہیں شیطان ان سے جبرا برا ئی نہیں کراتا ہے اس کا ان پر کو ئی تسلط نہیں ہے وہ صرف برا ئی کا ایک خیال ان کے ذ ہن میں ڈالتا ہے انہیں برا ئی کی تر غیبا ت دیتا ہے جیسا کہ نیک کام کر نے کا خیال اور اس کی ترغیبات ان کا ضمیر (لمہ رحمان) دیتا ہے اور جب وہ برے کام کرنے کا از خود ارادہ کرتے ہیں تو ان کا ضمیر ان کو مسلسل سر زنش کرتا رہتا ہے اور برا ئی سے رو کتا رہتا ہے لیکن وہ ضمیر کی تمام تر فہما ئشوں کو دور کر کے بر ے کا موں کو انجام دینے کی پورا منصو بہ بندی کرتے ہیں اس کی تمام تفصیلات مرتب کرتے ہیں اور پھر مسلسل اس برا ئی کو کرتے رہتے ہیں حتی کہ ضمیر (لمہ رحمان) کی آواز انہیں سنا ئی نہیں دیتی پھر برا ئی پر اس قدر پختہ ہو جا تے ہیں کہ کسی برا ئی پر آما دہ کر نے کے لئے انہیں شیطان کے بہکا نے کی ضرورت نہیں رہتی وہ ہو یا نہ ہو وہ اپنے دھندے سے لگے رہتے ہیں جیسا کہ ارشاد با ری تعا لی ہے ”وقال الشیطن لما قضی الامر ان اللہ وعدکم وعدالحق ووعدتکم فا خلفتکم وماکان لی علیکم من سلطان الاان دعو تکم فا ستجبتم لی فلا تلو مو نی ولوموا انفسکم ماانا بمصرخکم وماانتم بمصرخی“ یعنی جب (حشر کے دن) فیصلہ ہو چکے گا تو شیطان کہے گا بے شک اللہ تعا لی نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے تم سے جووعدہ کیا تھا وہ پو را نہیں کیا اور مجھے تم پر کچھ ملا مت نہ کرو (بلکہ) اپنے آپ کو ملا مت کرو (آج) تم نہ میری فریاد کو پہونچ سکتے ہو نہ میں تمہا ری فریاد کو پہو نچ سکتاہوں۔(سورہ ابرا ہیم ۲۲)اھ ملخصاتفصیل عمدۃ القا دری و فتح البا ری و مرقا ت وغیرہ میں ملا حظہ فرما ئیں۔ (فتاوی شراوستی جلد اول روزہ کا بیان)

                    واللہ اعلم با لصواب

کتبہ فقیر تاج محمد قادری واحدی (۱۵/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ھ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ