Headlines
Loading...
کیا ایک ساتھ تین طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟؟؟

کیا ایک ساتھ تین طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟؟؟

          السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 

بعدہ سلام علمائے کرام کی بارگاہ میں مودبانہ گزارش ہے کہکیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شوہر نے اپنی بیوی کو ایک بار میں تین بار لفظ طلاق کہا تو کیا طلاق ہو گی یا نہیں برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی 

              سائل .. اکبر علی رضوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
        وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته

             الجواب بعون الملک الوھاب

تین طلاق ایک مرتبہ دینے سے تینوں طلاق واقع ہوجاتی ہے اور یہ کثیر احادیث سے ثابت ہے؛ یہاں چند احادیث پیش کی جاتی ہیں ابو داؤد شریف کی صحیح حدیث پاک ہے عن سھل بن سعد فی ھذا الخبر قال فطلقھا ثلاث عند رسول اللہ ﷺ تطلیقات عند رسول اللہ ﷺ فانفذہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ترجمہ حضرت سھل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں پھر عویمر رضی اللہ تعالی عنہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ساتھ تین طلاقیں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں نافز فرمایا،(سنن ابو داٶد شریف کتاب الطلاق باب فی اللعان جلد 2 صفحہ 274 المکتبة العصریة بیروت)صحاح ستہ کی مشہور کتاب ابن ماجہ میں صحیح حدیث پاک حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے قالت طلقنی زوجی ثلاثا وھو خارج الی الیمین فاجاز ذالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمتر جمہ حضرت فاطمہ بنت قیس فرماتی ہیں مجھے میرے شوہر نے یمن جاتے وقت تین طلاقیں دیں ان تینوں کو حضور نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جائز رکھا (سنن ابن ماجہ شریف کتاب الطلاق باب من طلق ثلثا فی مجلس واحد جلد 1، صفحہ 652،دار إحیاء الکتب العربیةاور اٸمہ فقہإ کا اس پر اتفاق ہے کہ اکٹھی تین طلاقیں دی جاٸیں تو تینوں نافذ ہوجاتی ہے اگرچہ تین طلاق دینا خلاف سنت ہے اور جمہوریہ علمإ سلف کا قول ہے اس کا خلاف اسلاف کے مخالف ہے اور شاذ ہے اور ایساکہنے والا گمراہ ہے (شرح ابن بطال باب من اجاز طلاق الثلاث جلد 7 صفحہ 390، مکتب الرشد الریاض)لہذا مذکورہ بالا احادیث سے واضح ہوگیا کہ اگر کسی نے ایک بار میں میں تین طلاقیں دی تو تین طلاق واقع ہوگئی اور عورت اس کے نکاح سے خارج ہوٸی اور اب حلالہ کے بغیر ہرگز اس کے نکاح میں نہیں آسکتی؛(بحوالہ رسم ورواج کی شرعی حیثیت صفحہ 259 تا 262 مکتبہ اشاعت الاسلام لاہور)

               واللہ ورسولہ اعلم باالصواب 

کتبــــــــــــہ محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ منگلور کرناٹک انڈیا۲۶/ رمضان المبارک ١٤٤١؁ ہجری  ۲۰/ مئی ۰۲۰۲؁ عیسوی بروز بدھ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ