کیا بہو بھی اقتداء میں نماز ادا کر سکتی ہے؟؟؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماٸے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسٸلہ کے بارے میں کہ اس وقت کرونا واٸرس کی وجہ سے لاک ڈاٶن کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے مسجد میں چند لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ باقی حضرات اپنے اپنے گھر میں نمازیں ادا کرتے ہیں اور ساتھ ہی تراویح بھی۔ ایسی صورت میں زید جوکہ صحیح العقیدہ سنّی مسلمان ہے۔ اور شراٸطِ امامت کا حامل ہے۔ اور حنفی مسلک سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اپنے گھر میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرے جس میں اس کی بیوی اور بیٹیاں بھی شریک ہوں۔ اگر شرعاً اجازت ہے تو اس کی صف بندی کی کیا صورت ہوگی ؟علاوہ ازیں یہ بھی بتا دیں کہ جماعت میں گھر کی بہو یعنی بیٹے کی بیوی اور پڑوس کی غیر محرم خواتین بھی شریک ہوسکتی ہیں ؟ اگر اجازت ہے تو صف بندی کی کیا ترکیب ہوگی ؟ براٸے کرم اس بات کی بھی وضاحت فرما دیں کہدوسرے ایام میں بھی اگر زید کسی شرعی عذر کی بنا پر مسجد میں جماعت میں حاضر نہ ہوسکے۔ تو کیا مذکورہ قسم کی جماعت اپنے گھر میں کر سکتا ہے ؟
سید فضلِ رسول حبیبیمرزا پور، اڑیسہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
جو عورت بھی وہاں ہے اگر جماعت میں اس عورت کا شوہر یا محرم ہو تو وہ عورت اس جماعت میں شرکت کرسکتی ہے پہلے مرد حضرات کی صف ہوگی ان کے پیچھے عورتوں کی صف رہے گی درمختارمیں ہےاور جس عورت کا کوئی محرم یا شوہر نہیں ہے تو وہ اس جماعت میں شریک نہیں ہوسکتی تکرہ امامۃ الرجل لھن فی بیت لیس معھن رجل غیرہ ولامحرم منہ کاختہ او زوجتہ او امہ اما اذا کان معھن واحدمماذکر او امھن فی المسجد لا یکرہ(در مختار باب الامامۃج2ص307)بہار شریعت میں ہےجس گھر میں عورتیں ہی عورتیں ہوں اس میں مرد کو ان کی امامت ناجائز ہے ہاں اگر ان عورتوں میں اس کی نسبی محارم ہوں یا بی بی ہو یا وہاں کوئی محرم مرد بھی ہو تو ناجائز نہیں (بہار شریعت جلد 1 حصہ 3 جماعت کا بیان صفحہ 584)نیز جب کبھی جماعت سے عذر کی صورت ہوگی اس طرح گھروں میں جماعت کی اجازت رہے گی ورنہ بغیر عذر مسجد میں حاضری نہ ہونا گناہ و ناجائز ہے
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتبہ محمد الفاظ قریشی صاحب قبلہ کرناٹک الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ