کیا ہندوؤں کی لاوارث لاشوں کو مسلمان جلا سکتا ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کچھ مسلم ایسے بھی ہیں جو لاورث ہندو نعش کو جلاتے ہیں کیا ایسا کرنا درست ہے ؟
سائل : محمد عالم شیخ الہند
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ باسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھاب
لاش کو جلانا درست نہیں آگ سے عذاب دینا صرف اللہ کا کام ہے - فتاویٰ امجدیہ میں ہے آگ سے جلا کر مارنا ممنوع ہے بخاری شریف وترمذی شریف وغیرہ میں ہے یہ حدیث ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ان النار لایعذب بھا الا اللہ ، کہ آگ سے عذاب دینا صرف اللہ کے لئے ہے لہذا اس سے بچنا چاہیے - (ج : 4 ، ص : 162) خلیفۂ اعلٰی حضرت حضور صدرالشریعہ فرماتے ہیں کافر مردے کے لئے غسل وکفن ودفن نہیں بلکہ ایک حتھپڑے میں لیپٹ کر تنگ گڑھے میں داب دیں یہ بھی جب کریں کہ اس کا کوئی ہم مذہب نہ ہو یا اسے لےنہ جائے ورنہ مسلمان ہاتھ نہ لگائے نہ اس کے جنازے میں شرکت کرے اور اگر بوجہ قرابت قریبہ شریک ہو تو دور دور رہے اور اگر مسلمان ہی اس کا رشتہ دار ہے اور اس کا ہم مذہب کوئی نہ ہو یا لے نہیں اور بلحاظ قرابت غسل وکفن دفن کرے تو جائز ہے مگر کسی امر میں سنت کا طریقہ نہ برتے بلکہ نجاست دھونے کی طرح اس پر پانی بہائے اور چتیھڑے میں لیپٹ کر تنگ گڑھے میں دبائے یہ حکم کافر اصلی کا ہے اور مرتد کا حکم یہ ہے کہ مطلقاً نہ اسے غسل دیں نہ کفن بلکہ کتے کی طرح کسی تنگ گڑھے میں دھکیل کر مٹی سے بغیر حائل کے پاٹ دیں ( بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 375) بحوالہ درمختار ردالمحتار
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ عبدالستار رضوی الفیضی خادم ارشدالعلوم عالم بازار کلکتہ - ٢٨، شوال المکرم ١٤٤١ھ بمطابق ٢١، جون ٢٠٢٠ عیسوی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ