Headlines
Loading...
بیٹی اپنے باپ کے سامنے کس حد تک پردہ کریگی

بیٹی اپنے باپ کے سامنے کس حد تک پردہ کریگی


                 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

علماۓ کرام کی خدمت میں ایک مسٸلہ پیش خدمت ہے کہ عورت اپنے محارم مثلا والد بھاٸ وغیرہ کے سامنے کس حد تک پردہ کریگی مفصل جواب عنایت فرما دیں مہربانی ہوگی  

                 سائل؛- محمد نور عالم تنسکیا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
                وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

                   الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں حضور صاحب فتاویٰ بحر العلوم تحریر فرماتے ہیں کہ محارم عورت کو بھی دیکھنا اس وقت جائز ہے، جب شہوت کا خطرہ نہ ہو، اور اگر اس کا خطرہ ہو تو اب محارم کا دیکھنا بھی حرام ہے, اسی میں ہے کہ سر، سینہ، پنڈلی، کلائی، اور گردن قدم کی طرف نظر کر سکتا ہے- جبکہ دونوں میں سے کسی کو شہوت کا خطرہ نہ ہو, ورنہ یہ بھی منع ہے'[فتاویٰ بحر العلوم جلد پنجم صفحه 425] لہذا مذکورہ بالا حوالہ جات سے یہ ظاہر ہوگیا کہ اگر شہوت کا خطرہ نہ ہو تو، سر، سینہ، پنڈلی، کلائی اور گردن قدم‌ کی طرف نظر کر سکتا ہے- مگر شہوت کا خطرہ ہو تو پھر اس وقت محارم کا دیکھنا بھی منع ہے، اور اب جو پردے کی حد ہوگی اس کے متعلق علامہ شریف جرجانی قد سرہ النورانی کتاب التعریفات میں تحریر فرماتے ہیں کہ حجاب سے مراد ہر وہ شئی ہے جو آپ سے آپ کا مقصود چھپادے، (کتاب التعریفات، حرف الحاء، صفحه 145) اور حجاب کا یہی مفہوم قرآن کریم میں کئی مقامات پر مذکور ہے، جیساکہ پارہ تیئس سورہ ص آیت نمبر ٣٢ میں ارشاد خداوندی تعالیٰ ہے(حتی توارت بالحجاب) یعنی؛- یہاں تک کہ نگاہ سے پردے میں چھپ گئے نیز عورتوں کے حجاب سے کیا مراد ہے اس کے متعلق سے حضرت سیدنا امام ابن حجر عسقلانی قد سرہ النورانی تحریر فرماتے ہیں کہ عورتوں کے حجاب سے مراد یہ ہے (یعنی وہ اس طرح پردہ کریں) کہ مرد انہیں کسی طرح بھی دیکھ نہ سکیں،، 

                           واللہ اعلم بالصواب

               کتبہ فقیر محمد عمران رضا ساغر دہلوی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ