Headlines
Loading...
امام صاحب نے چار جگہ نماز عید پڑھائی تو کیا حکم ہے

امام صاحب نے چار جگہ نماز عید پڑھائی تو کیا حکم ہے

 
               السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

سلام مسنون عرض یہ کہ ایک امام نے عید کی نماز چار مقامات پر پڑھائی ایسے امام کے بارے میں حکمِ شرع کیا ھے ۔ جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا والسلام 

پیرذادہ محمد احمد رضا نوری لیاقتی ٹھاکردوارہ ضلع مرادآباد یو پی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
             و علیکم السلام ورحمتہ اللہ برکاتہ 

                   الجواب بعون ملک الوھاب 

صورت مسئولہ میں امام صاحب گنہگار ہوئے ان پر لازم ہے کہ توبہ کریں اور لوگوں پر ظاہر کریں کہ ان کا یہ فعل غلط تھا تاکہ اور لوگوں کو بھی معلوم ہوسکے ورنہ جہلا کے نزدیگ یہ فعل دلیل بن جائے گا کیوں کہ ایک بار صحیح طریقے سے نماز عید ادا کر لینے کے بعد دوبارہ امامت جائز نہیں ہے جیسا کہ صاحب فتاوی علیمیہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ اگر زید نے صحیح طریقے سے نماز عید ادا کرلی تھی تو اس کو امامت ہر گز جائز نہیں تھی جن لوگوں نے اس کے پیچھے نماز پڑھی انکی نماز باطل ہوئی در مختار میں ہے لایصح اقتداء مفترض بمنتفل ولا ناذر بمنتفل لان النذر واجب فیلزم بناء القوی علی الضعیف (الدر المختار مع رد المحتار جلد اول ص ٣٩) اور سیدی سرکار اعلی حضرت قدس سرہ اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ زید کو امامت ہرگز جائز نہیں تھی جن لوگوں نے اس کے پیچھے نماز پڑھی ان کی نماز باطل ہوئی ان میں جو واقف نہ تھے ان کی نماز جانے کا وبال بھی زید کے سر رہا (فتاوی رضویہ شریف جلد سوم ص ٨،٧) (ماخوذ فتاوی علیمیہ جلد اول ٣٠٤) 

                     واللہ تعالی اعلم باالصواب 

 کتبہ انیس الرحمن حنفی رضوی بہرائچ شریف یوپی الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ