کیا بانجھ بکری کی قربانی جائز ہے
السلام علیکم ورحمت اللہ وبر کاتہ
اس مسئلے کا جواب عطا فر مائیں علمائے کرام کی بانجھ بکری کی قربانی کرنا کیسا ہے جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
سائل محمد غلام غوث قادری رضوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب
بانجھ بکری کی قربانی جائز ہے کہ وہ خصی کے مثل ہے اسی لئے فقہائے کرام نے اسے قربانی کے جانوروں میں عیوب نہیں شمار فرمایا ہے اور ایسی بکری کے جو نر(مذکر)بھی نہ ہویعنی خنثیٰ (مونث)ہوکہ جس میں نرومادہ دونوں علامتیں پائی جاتی ہو تو جانور کی قربانی جائز نہیں فتاویٰ عالمگیری ج٥ ص ٢٦٣ میں ہے لاتجوزالتضحیة بالشاة الخنثیٰ لان لحمھالاینضج اھ اوردرمختارمیں ہے لابالخنثیٰ لان لحھمالاینضج شرح وھبانیہ(ماخوذ فتاویٰ فیض الرسول ج٢ ص ٤٦١) حاصل کلام یہی ہے بکری اگر بانجھ ہے مطلب اس سے بچےوغیرہ پیدا نہیں ہوتے ہیں تو ایسی بکری کی قربانی جائز ہے اور ایسی بکری جس میں نر مادہ دونوں علامتیں پائی جاتی ہیں تو ایسی بکری کی قربانی جائز نہیں کہ یہ عیوب میں شمارہے
واللہ اعلم بـاالـــــــصـــــــــواب
کتبہ عبیداللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ