Headlines
Loading...
کیا قاری ابو شحمہ رضی اللہ عنہ نے شراب پی تھی؟

کیا قاری ابو شحمہ رضی اللہ عنہ نے شراب پی تھی؟


                   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ حضرت عمر فا روق اعظم رضی اللہ تعا لی عنہ کے عدل و انصاف کو بیان کر تے ہو ئے بعض واعظین بیان کر تے ہیں کہ آپ کے صاحبزادے حضرت ابوشحمہ رضی اللہ تعا لی عنہ نے ایک یہو دی عو رت کے پلا نے سے شراب پی لی اور نشہ کی حا لت میں زنا کیا وہ عو رت حا ملہ ہو گئی جب بچہ پیدا ہوا تو اس بچہ کو لیکر حضرت عمر فا روق اعظم رضی اللہ تعا لی عنہ کے پاس گئی اس وقت آپ مسجد میں وعظ فر ما رہے تھے دوران وعظ اس نے کہا کہ یہ ابو شحمہ کا بچہ ہے یہ سنتے ہی آپ جلال میں آگئے ایک جلاد کو بلا کر ابو شحمہ کے کپڑے اتر وا ئے اور سو درے ما رنے کا حکم دیا ابھی چند درے لگے تھے کہ آپ زمین پر گر گئے اور آپ کا انتقال ہو گیا اس واقعہ کو بعض لوگ مو با ئل کیسٹوں کے ذریعہ سنتے ہیں لہٰذا یہ واقعہ صحیح ہے یا غلط؟بینوا تو جروا

               المستفتی:۔عبد الجبار قادری 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
             وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

      الجواب بعون الملک الوھاب ھوالھادی الی الصواب 

یہ واقعہ بالکل جھوٹ ہے یہ کسی رافضی نے گڑھا ہے، خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ تعا لی عنہ کے صاحبزا دے جن کا نام عبد الرحمٰن اوسط ہے اور کنیت ابو شحمہ ہے انکی جا نب شراب پینے کی نسبت غلط ہے،ہا ں صحیح یہ ہے کہ آپ نے نبیذ پی تھی جس کی وجہ سے نشہ ہو گیا تھا ایسا ہی فتاوی فیض الرسول ج ۲ ص ۷۱۰/ میں مجمع البحا ر کے حو الہ سے ہے کہ آپ نے نبیذ پی تھی اور نبیذ اس پا نی کو کہتے ہیں جس میں کھجور بھگا ئی گئی ہو اور کھجور کی مٹھا س پا نی میں اتر آئی ہو اور نبیذ دو طرح کی ہو تی ہے ایک نبیذ وہ جس میں نشہ نہیں ہو تا ایسی نبیذ پاک وحلال ہے اور ہما رے امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس سے وضو جا ئز ہے بشرطیکہ گا ڑھا نہ ہوا ہو اور پا نی کے اجزا غا لب ہوں، تفسیرات احمد یہ ص۸۸۰/فتا وی رضو یہ ج ۱ /باب المیاہ/مراۃ المنا جیح ج۱ص۳۰۰ کا مطالعہ کریں۔اور ایک نبیذ وہ ہو تی ہے جس میں نشہ ہو تا ہے وہ حرام و نجس ہے حضرت ابو شحمہ رضی اللہ تعا لی عنہ نے یہ سمجھ کر نبیذ پی تھی کہ یہ نشہ وا لی نہیں ہے مگر وہ نشہ والی ثا بت ہو ئی تو حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان کی گرفت فر ما ئی اور ازراہ عدل وانصاف سزادی،لہٰذا اس کا بیان کر نا سننا حرام سخت حرام ہے اور جو مقر ریہ بیان کرے اس پر تو بہ لا زم ہے۔

          و اللہ تعا لی و رسو لہ الاعلی اعلم باالصواب 

کتبہ حقیر محمد علی قادری واحدی ۱۳/ جمادی الاولیٰ ۱۴۳۹ ھ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ