Headlines
Loading...
تاڑی پینا از روئے شرع کیســـاھے ؟

تاڑی پینا از روئے شرع کیســـاھے ؟


                 السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ تاری پینا کیسا ہے؟حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرماۓ مہربانی ہوگی

           المتفتی:۔ محمد زبیر عالم مدھےپورہ بہار
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
                وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

                     الجواب بعون المک الوہاب 

 تاڑی کا ایک پیڑ ہوتا ہے جو ناریل کی طرح رہتا ہے فی ندسیہ اس کا پا نی حلا و طیب ہے اور اس کا پینا جا ئز ہے ہاں اگر اس میں نشہ آور شیٔ ملا دی جا ئے تو اس کا پینا حرام ہو جا ئے گا جیسے انگور کا پانی حلال ہے مگر جب اس سے شراب بنا دی جا ئے تو حرام و نجس ہو جا تا ہے ۔سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ عرق تاڑ جس کو اس ہندوستان میں تاڑی کہتے ہیں بذانہٖ حلال ہے یاحرام، تاڑی ایسی صورت میں کہ شب کو نیا برتن تاڑ میں لگایا جائے اور علی الصباح اتارلیا جائے اور اس میں کسی قسم کا سکہ نہ پید ہو تو حلال ہے یاحرام؟ تو آپ رضی اللہ عنہ جواب میں تحریر فرما تے ہیں کہ تاڑی فی نفسہٖ ایک درخت کاعرق ہے۔ جب تک اس میں جوش وسکر نہ آئے طیب وحلال ہے جیسے شیرہ ا نگور ، لوگوں کا بیان ہے کہ اگر کور اگھڑاوقت مغر ب باندھیں اور وقت طلوع اتار کر اسی وقت استعال کریں تو اس میں جوش نہیں آتا۔ اگر یہ امر ثابت ہو تو اس وقت تک وہ حلال وطاہر ہوتی ہے۔ جب جوش لائے ناپاک وحرام ہوئی، مگر اس میں تنقیح طلب یہ امر ہے کہ آیا حرارت ہوا بھی چند گھنٹے یا چند پہر ٹھہرنے کے بعد اس عرق میں جوش وتغیر لاتی ہے یانہیں، اگر ثابت ہو تو شام کے وقت تاڑی چند پیڑوں سے بقدر معتدبہ نکال کر کسی ظرف میں بند کرکے صبح تک رکھ چھوڑیں تو ہرگز متغیر نہ ہوگی جب تک آفتاب نکل کر دیر تک دھوپ سے اس میں فعل نہ کرے جوش نہیں لاتی تو اس صورت میں وہ بیان مذکور ضرور پایہ ثبوت کو پہنچے گا ورنہ صراحت معلوم ہے کہ شام کو جو گھڑا لگایا جائے گا تاڑی اس میں صبح تک بتدریج آیا کرے گی تو وہ اجزاء کہ اول شام آئے تھے طول مدت کے سبب حرارت ہو اسے ان کا تغیر منظنون ہے اور جوش وتغیر محسوس نہ ہونا اس وجہ سے ہے کہ وہ اجزاء جنھیں مد ت اس قدر نہ گزرے کہ ہنوز تغیر کی حد تک نہ پہنچے کثیروغالب میں اس تقدیر پر اس سے احتراز میں سلامتی ہے(فتاوی رضویہ جلد ۲۱ ص ۶۳۸ ؍دعوت اسلامی )نیز ایک دوسرے مقام پر آپ سے پو چھا گیا کہ ایک شخص نے چار پیالے تاڑی پی اُسے نشہ نہیں ہُوا اور بدبُو بھی باقی نہیں نماز اداکی ہوئی یا نہیں ؟ تو آپ رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ نماز بلاشبہہ ہوگئی استجماع شرائط وارتفاع موانع کے بعد جواز پر دلیل طلب کرنا جہالت ہے، جو کہے نہ ہُوئی وہ دلیل دے۔ یہ جہل ومکابرہ وہابیہ کا شیوہ ہے کہ قائلِ جواز سے دلیل طلب کریں اور حرام کہنے کے لئے دلیل کی حاجت نہیں۔ (فتاوی رضویہ جلد ۵ )اگر تاڑی مطلقا حرام ہوتا تو نجس بھی ہوتا اور اس کو پی کر نماز پڑھنا جا ئز نہیں ہوتا مگرجواز کا فتوی دیا گیا لہذا معلوم ہوا کہ تاڑی فی نفسیہ حلال و طیب ہے ہاں اگر نشہ ملا دی جا ئے یا کسی طرح نشہ آور بنا دی جا ئے تو حرام ہو جا تا ہے؟ 

                         واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ فقیر تاج محمد قادری واحدی ۲۱؍ شوال المکرم ۱۴۴۱ ھ ۱۴؍ جون ۲۰۲۰ء

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ