Headlines
Loading...
امام کے پیچھے کوئی واجب قصداً ترک کر دیا تو کیا حکم ہے

امام کے پیچھے کوئی واجب قصداً ترک کر دیا تو کیا حکم ہے


               السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی نے امام کے پیچھے کوئی واجب قصداً ترک کر دیا جیسے کے تشھد چھوڑ دیا تو کیا حکم ہے مکمل و مفصل جواب سے نوازیں عین نوازش ہوگی

          سائل محمد شاکر رضوی جہاں آباد یو پی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
               وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

                   الجواب بعون الملک الوھاب

جب سہوا کوئی واجب نماز میں ترک ہوجائے تو اس کی تلافی کے لئے سجدہ سہوا کیاجا تا ہے لیکن اگر یہی واجب جان کر ترک کردیا جائے تو نماز فاسد ہوجاہوجاتی ہے کہ اب سجدہ سہو سے کام نہیں چلے گا خواہ متقتدی ہو یا امام منفرد ہو یا مسبوق سب کے لئے یہی حکم ہے جیسا کہ حضور صدر الشریعۃ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ قصدا واجب ترک کیا تو سجدہ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہوگا بلکہ اعادہ واجب ہے یوں ہی اگر سہو واجب ترک ہوا اور سجدہ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ ٦٠٨

                      واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ العبد محمد عمران القادری التنویری غفرلہ ١٥ شوال المکرم ١٤٤١* ٩ جون ٢٠٢٠

1 تبصرہ

  1. اگر سہوا مقتدی نے تشہد کو ترک کیا اور نماز میں ہی یاد آ گیا تو کیا کرے۔

    جواب دیںحذف کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ