Headlines
Loading...
کن وقتوں میں نماز پڑھنا منع ہے؟

کن وقتوں میں نماز پڑھنا منع ہے؟


              السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

علماۓ کرام ومفتیان عظام کے بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ کونسا ایسا وقت ہےجس میں نماز نہیں پڑھنا چاہیے اور کیوں اس کا جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی 

     سائل محمد عقیل رضا بہرایچ شریف یوپی الہند
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
               وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

                   الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ طلوع و غروب و نصف النہار ان تینوں وقتوں میں کوئی نماز جائز نہیں نہ فرض نہ واجب نہ نفل نہ ادا نہ قضاء یونہی سجدۂ تلاوت و سجدۂ سہو بھی ناجائز ہے البتہ اس روز اگر عصر کی نماز نہیں پڑھی تو اگرچہ آفتاب ڈوبتا ہو پڑھ لے .مگر اتنی تاخیر کرنا حرام ہے حدیث میں اسکو منافق کی نماز فرمایا " اھ( ح:3/ص:454/ نماز کے وقتوں کا بیان / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامیاور فتاوی ھندیہ میں ہے کہ ثلاث ساعات لا تجوز فیھا المکتوبۃ ولا صلاۃ الجنازۃ ولا سجدۃ التلاوۃ اذا طلعت الشمس حتی ترتفع و عند الانتصاف الی ان تزول و عند احمرارھا الی ان تغیب الا عصر یومہ ذالک فانہ یجوز اداؤہ عند الغروب ھکذا فی فتاویٰ قاضی خان " اھ( ج:1/ص:52/ الفصل الثالث فی بیان الاوقات التی لا تجوز فیھا الصلاۃ و تکرہ فیھا / بیروتاور طحاوی شریف میں ہے کہ حدثنا بحربن نصر قال ثنا عبد اللہ ابن وھب قال اخبرنی معاویۃ بن صالح قال حدثنی ابو یحییٰ و ضمرۃ بن حبیب و ابو طلحۃ عن ابی امامۃ الباھلی قال حدثنی عمرو بن عبسۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اذا طلعت الشمس فانھا تطلع بین قرنی الشیطان و ھی ساعۃ صلوٰۃ الکفار فدع الصلوٰۃ حتیٰ ترتفع و یذھب شعاعھا ثم الصلوٰۃ محضورۃ مشھودۃ الی ان ینتصف النھار فانھا ساعۃ تفتح ابواب جھنم و تسجر فدع الصلوٰۃ حتیٰ یفئَ الفئ ثم الصلوۃ محضورۃ مشھودۃ الی غروب الشمس فانھا تغرب بین قرنی الشیطان و ھی ساعۃ صلوٰۃ الکفار " یعنی حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا جب سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے اور وہ عبادت کفار کا وقت ہے پس نماز چھوڑ دو یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے اور اسکی شعائیں ختم ہوجائیں پھر نماز کا وقت ہے یہاں تک کہ دوپہر ہوجائے اس وقت جہنم کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اسے بھڑکایا جاتا ہے پس نماز چھوڑ دو یہاں تک کہ سایہ واپس ( مشرق کی طرف لوٹ جائے) پھر غروب آفتاب تک نماز کا وقت ہے کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور یہ کفار کی عبادت کا وقت ہے " اھ( ج:1/ص: 312/313/ فرید بک سٹال اردو بازار لاہور)

                       واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ 25---جون---2020---بروز جمعرات

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ