فرض کے بعد سنت غیر مؤکدہ پڑھنا کیسا ہے
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا فرض نماز کے بعد سنت غیر مؤکّدہ پڑھ سکتے
ہیں کی نہیں برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
السائل عبد النبی رضوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب
نماز
پنجگانہ میں عصر وعشاء سے پہلے کی سنتیں غیر مؤکدہ ہیں اگر یہ چھوٹ جائیں تو انکی
قضاء نہیں پھر بھی اگر بعد میں پڑھے گا تو نفل ادا ہونگی وہ سنت مستحبہ جو چھوٹ
گئیں ادا نہ ہونگی اب یاد رہے کہ عصر کی نماز کے بعد نفل پڑھنا جائز نہیں اس لئے
عصر کی سنتیں چھوٹ جائیں تو انکو بعد عصر نہیں پڑھ سکتا البتہ عشاء کی سنتیں چھوٹ
جائیں تو انکو بعد عشاء اگر چاہے تو پڑھ سکتا ہے - جیساکہ درمختار میں ہے " و أما
ما قبل العشاء فمندوب لا یقضی اصلا " اھ اور اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے " (و أما
ما قبل العشاء فمندوب) یعنی قد علم حکم سنۃ الفجر والظھر والجمعۃ ولم یبق من
النوافل القبلیۃ الا سنۃ العصر و من المعلوم أنھا لا تقضی لکراھۃ التنفل بعد صلاۃ
العصر و کذا سنۃ العشاء لکن لا تقضی لانھا مندوبۃ " اھ( ج:2/ص:514/ کتاب الصلاۃ /
باب ادراک الفریضۃ / مطلب : ھل الاساءۃ دون الکراھۃ او افحش / دار عالم الکتب) اور
حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان بہار شریعت میں تحریر فرماتے
ہیں " عشاء کے قبل کی سنتیں جاتی رہیں تو انکی قضاء نہیں پھر بھی اگر پڑھے گا تو
نفل مستحب ہے وہ سنت مستحبہ جو فوت ہوئی ادا نہ ہوئی " اھ( ح:4/ص:667/ سنن و نوافل
کا بیان / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ اسرار احمد
نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع
نینی تال اتراکھنڈ 8---جولائی---2020---بروز بدھ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ