ایک مدرسے کی رقم دوسرے مدرسے میں لگانا کیسا ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا ایک مدرسے کا پیسہ دوسرے مدرسے میں لگانا درست ہے بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل؛- محمد فیضان علی رضوی کلکتہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب
صورت مستفسرہ میں ایک مدرسے کا پیسہ دوسرے مدرسے میں لگانا درست نہیں جیساکہ ممتاز الفقہاء حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ جب واقف نے روپیہ خاص اس مدرسہ میں صرف کرنے کے لئے دیا تو یہ دوسرے مدرسہ میں کیونکر صرف کر سکتا ہے- در مختـــار میں ہے کہ ("وان اختلف احدھما بأن بنی رجلان مسجدین او رجل مسجداً ومدرسۃ ووقف علیہما او قافًا لایجوز لهٗ ذالک ای الصرف من غلّۃ احدھما علی الآخر") (در مختار جلد سوم صفحه 408 کتاب الوقف) [ماخوذ؛ فتاویٰ امجدیہ جلد سوم صفحه 16 کتاب الوقف دائرۃ المعارف الامجدیہ- قادری منزل گھوسی یو،پی]
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد عمران رضا ساغر دہلوی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ