Headlines
Loading...
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا قبرستان کی جگہ جس میں قبر ہو اور جس میں قبر نہ ہو لیکن جگہ قبرستان ہی کا ہو دونوں جگہوں کو بیچنا اور خریدنا کیسا ہے ؟ بالتفصیل مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں!

سائل:- محمد انوار صدیقی ناگور
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ قبرستان کی بیع باطل ہے، اور بیچنے والا گنہگار ہوگا' اگرچہ اس میں قبریں موجود ہوں، یا نہ ہوں جیساکہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ قبرستان کو بیع کرنا باطل ہے، اور یہ بیچنے والا گنہگار ہے، تمام کتب فقہ میں مذکور ہے کہ ("فلا یباع ولا یوھب") یعنی؛- وقف کو بیچ نہیں سکتے، چاہے قبر ہو یا نہ ہو، عالمگیری ورد المحتار وغیرہما میں ہے کہ وقف کی بیع باطل ہے، اور ایسے کو تولیت سے علیحدہ کر دینا واجب,, تنویر الابصار میں ہے کہ ("وینزع وجوبا لو الواقف غیر مامون") مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے خائن کے ہاتھ سے وقفی جائداد کو فوراً نکال لیں- اور کسی امین دیانت دار کارگزار کو متولی کو مقرر کریں اب چونکہ اگر قبرستان کو بیچا خریدا گیا تو خریدار اس کو اپنے کسی بھی کام میں استعمال کرے گا، جس سے قبرستان کے قبروں کی بےحرمتی ہوگی، جیساکہ مذکور ہے کہ قبر پر چلنے اور اس پر بیٹھنے اور پاخانہ پھرنے کے متعلق بکثرت احادیث موجود ہیں، تفصیل دیکھنا چاہیں تو رسالہ اہلاک الوہابین کا مطالعہ کریں, مسلمانوں کے قبرستان میں آگ جلانا اور چونے بھٹی لگانا تو بہت اشد ناجائز ہے، قبرستان میں آگ لے جانے کی اجازت نہیں نہ کہ قبروں پر بھٹی لگانا جس نے اس قبرستان کو دوسروں کے قبضہ میں دیکر اموات مسلمین کی سخت توہین کی،، وہ فاسق ہے' گنہگار ہے, مستحق عذاب نار ہے [ماخوذ؛ فتاویٰ امجدیہ جلد سوم صفحه 31 کتاب الوقف دائرۃ المعارف الامجدیہ-قادری منزل گھوسی یو،پی]

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ العبد فقیر محمد عمران رضا ساغر دہلوی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ