Headlines
Loading...
کیا تکبیر تحریمہ کے وقت انگوٹھا کانوں سے لگنا ضروری ہے؟

کیا تکبیر تحریمہ کے وقت انگوٹھا کانوں سے لگنا ضروری ہے؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا تکبیر تحریمہ کے وقت انگوٹھا کانوں سے لگنا ضروری ہے؟ با حوالہ کتب اہل سنت جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

سائل محمد شمیم احمد نوری کٹرا جعفرگنج
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

مردوں کو تکبیر تحریمہ کے وقت انگوٹھے کانوں کی لو سے لگانا صفت نماز سے ہے یہ کوئی فرض و واجب نہیں بعض کتب فقہ میں بوقت تکبیر تحریمہ انگوٹھے کانوں کی لو سے لگانے کا ذکر ہے اور بعض میں صرف دونوں کانوں کی لو تک لے جانے کا ذکر ہے چھونے کا نہیں اور عورتوں کو صرف مونڈھے تک اٹھانے کا حکم ہے جیساکہ درمختار میں ہے (و رفع یدیہ ماسا بابھامیہ شحمتی اذنیہ) ھو المراد بالمحاذاۃ لانھا لا تتیقن الا بذالک ( والمرأۃ ترفع ) بحیث یکون رؤوس اصابعھا ( حذاء منکبیھا )"اھ اور ردالمحتار میں ہے (ھو المراد بالمحاذاۃ) أی الواقعۃ فی کتب ظاھر الروایۃ و بعض روایات الاحادیث کما بسطہ فی الحلیۃ و وفق بینھا و بین روایات الرفع الی المنکبین بأن الثانی اذا الیدان فی الثیاب للبرد کما قالہ الطحاوی أخذا من بعض الروایات و تبعہ الھدایۃ وغیرہ و ھو صریح روایۃ أبی داؤد قال فی الحلیۃ و ھو قول الشافعی و مشیٰ علیہ النووی و قال فی شرح مسلم انہ المشھور من مذھب الجماھیر " اھ (ج:2/ص:182/ کتاب الصلاۃ / باب صفۃ الصلاۃ / دار عالم الکتب) اور نور الایضاح میں ہے  اذا اراد الرجل الدخول فی الصلاۃ اخرج کفیہ من کمیہ ثم رفعھما حذاء اذنیہ ثم کبر بلا مد ناویا " اھ اور اسی کے تحت مراقی الفلاح میں ہے "(ثم رفعھما حذاء اذنیہ) حتیٰ یحاذی بابھامیہ شحمتی اذنیہ والمرأۃ الحرۃ حذو منکبیھا والأمۃ کاالرجل کما تقدم " اھ( نور الایضاح مع مراقی الفلاح ص:150/ فصل فی کیفیۃ ترکیب افعال الصلاۃ / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی) اور فتاوی ھندیہ میں ہے  اذا اراد الدخول فی الصلاۃ کبر و رفع یدیہ حذاء اذنیہ حتیٰ یحاذی بابھامیہ شحمتی اذنیہ و برؤوس الاصابع فروع اذنیہ کذا فی التبین والمرأۃ ترفع حذاء منکبیھا ھو الصحیح کذا فی الھدایۃ و التیین " اھ( ج:1/ص:73/ الفصل الثالث فی سنن الصلاۃ و آدابھا و کیفیتھا / بیروت) اور حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان بھار شریعت میں نماز پڑھنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں دونوں ہاتھ کان تک لے جائے کہ انگوٹھے کان کی لو سے چھو جائیں " اھ( ح:3/ص:504/ نماز پڑھنے کا بیان / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی) اور فقیہ الملت والدین مفتی جلال الدین احمد قبلہ امجدی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں عورتیں تکبیر تحریمہ کے وقت کانوں تک ہاتھ نہ اٹھائیں بلکہ مونڈھے تک اٹھائیں " اھ( انوار شریعت ص:42/ عورتوں کے لئے نماز کے مخصوص مسائل / مکتبہ جمال کرم لاہور) اس تفصیل سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ بوقت تکبیر تحریمہ انگوٹھے کانوں کی لو سے لگانا فرض و واجب نہیں تو ضروری بھی نہیں اس لئے اگر کسی نے نہیں لگایا تو اسکی نماز بلا کراہت ہوجائے گی 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ 

✔️✔️✔️الجواب صحیح والمجیب نجیح شہزاۂ حضور فقیہ ملت حضرت مفتی ابرار احمد امجدی برکاتی صاحب قبلہ دام ظلہ العالی مرکز تربیت افتاء اوجھا گنج ضلع بستی 6---جولائی---2020---بروز پیر

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ