مہندی لگا کر نماز پڑھا دی تو کیا حکم ہے
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسلے کے بارے میں کہ امام صاحب نے نماز پڑھائی اس حالت میں کہ ان کے ہاتھ پر منہدی سے دل کا ڈیزائن کیا ہوا تھا اب لوگ کہ رہے ہیں کہ نماز نہیں ہوگی جتنی بھی نمازیں پڑھی ساری نمازوں کا اعادہ ضروری ہے؟؟؟ اس سوال کا جواب دے کر شکریہ کا موقع عطا فرمائے جزاک الله خیرا
ساٸل محمد شہباز قادری دیگلور ناندیڑ مہاراشٹرا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
ہاتھوں میں مہندی لگاناعورت کیلئے جائزہےاور سنت بھی کہ یہ اس کی زینت میں داخل ہے لیکن مردکو ہاتھوں میں مہندی لگانا بلاعذر کےجائزنہیں ہاں اگرایساعذر ہےکہ مہندی ہی لگاناپڑیگی اس کےعلاوہ کوئی دوانہیں تو لگاسکتاہے لیکن بطورزینت نہ ہوورنہ جائزنہیں جیساکہ سرکاراعلیٰ حضرت عظیم البرکت فاضل بریلوی ربہ القوی مرقاۃ شرح مشکوۃ شریف کےحوالےسےنقل فرماتےہیں الحناء سنۃ للنساء ویکرہ لغیرھن من الرجال الا ان یکون لعذر لانہ تشبہ بھن اھاقول: والکراھۃ تحریمیۃ للحدیث المار لعن اﷲ المتشبھین من الرجال بالنساء فصح التحریم ثم الاطلاق شمل الاظفاراقول: وفیہ نص الحدیث المار لوکنت امرأۃ لغیرت اظفارک بالحناء۱؎اما ثنیا العذر فاقول ھذا اذا لم یقم شیئ مقامہ ولاصلح ترکیبہ مع شیئ ینفی لونہ واستعمل لاعلی وجہ تقع بہ الزینۃ مہندی لگانی عورتوں کے لئے سنت ہے لیکن مردوں کے لئے مکروہ ہے مگرجبکہ کوئی عذر ہو (توپھر اس کے استعمال کرنے کی گنجائش ہے) اس کی وجہ یہ ہے کہ مردوں کے مہندی استعمال کرنے میں عورتوں سے مشابہت ہوگی اھاقول: (میں کہتاہوں) کہ یہ کراہت تحریمی ہے گزشتہ حدیث پاک کی وجہ سے کہ جس میں یہ آیا ہے کہ اﷲ تعالی نے ان مردوں پرلعنت فرمائی جو عورتوں سے مشابہت اختیارکریں، لہذا تحریم یعنی کراہت تحریمی صحیح ہوئی۔ اور اطلاق (الفاظ حدیث) ناخنوں کوبھی شامل ہے۔اقول: (میں کہتاہوں) اس میں بھی گزشتہ حدیث کی صراحت موجود ہے(حدیث: اگرتوعورت ہوتی توضرور اپنے سفیدناخنوں کومہندی لگاکرتبدیل کردیتی) رہاعذر کااستثناء کرنا، تو اس کے متعلق میری صوابدید یہ ہے کہ (عذر اس وقت تسلیم کیاجائے گا کہ) جب مہندی کے قائم مقام کوئی دوسری چیزنہ ہو، نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط نہ ہوسکے جو اس کے رنگ کوزائل کردے۔ اور مہندی استعمال میں بھی محض ضرورت کی بناپر بطور دوااورعلاج ہو، زیب وزینت اورآرائش مقصود نہ ہو (۲؎ مرقاۃ المفاتیح شرح المشکوۃ کتاب اللباس حدیث ۴۴۲۸ المکتبۃ الحبیبیہ کوئٹہ ۸/ ۲۱۷)(شرعۃ الاسلام فصل فی اللباس مکتبہ اسلامیہ کوئٹہ ص۰۲۔۳۰۱)(۱؎ سنن ابی داؤد کتاب الترجل باب فی الخضاب للنساء ۲/ ۲۱۸ ومسند امام احمدبن حنبل عن عائشہ رضی اﷲ عنہا ۶/ ۲۶۲)(فتاوی رضویہ شریف جلد24مترجم صفحہ 116) خلاصئہ کلام ۔اوراگرامام صاحب نےبلاعذرکےہاتھوں میں مہندی لگائی ہے توانکے پیچھےنمازپڑھنامکروہ تحریمی واجب الاعادہ اورجتنی نمازیں اس حالت میں پڑھی ان سب کاحکم یہی ہےکہ ان کودوبارہ پڑھاجائے اورامام صاحب کوچاہئے کہ ایسےکام سےاجتناب کریں اورتوبہ کریں اگر توبہ نہ کریں تو امامت سے معزول کردیا جائے اور اگر توبہ کرلیں تو بعد توبہ انکی اقتدا کرسکتے ہیں اگر چہ مہندی کا رنگ باقی ہو.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ افسر رضا سعدی عفی عنہ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ