Headlines
Loading...
زکوٰۃ کا پیسہ مردے کی تجہیز و تکفین میں لگانا کیسا ہے

زکوٰۃ کا پیسہ مردے کی تجہیز و تکفین میں لگانا کیسا ہے

السلام عیلکم ورحمتہ اللّٰہ تعالیٰ برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا زکوٰۃ کا روپیہ مردے کی تجہیز وتکفین میں لگا سکتے ہیں یا نہیں اور مسجد مدرسہ کے تعمیری کام میں لگا سکتے ہیں یا نہیں برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی 

سائل محمد مسلم رضا(بہار)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمت اللہ و برکاتہ 

الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

زکاۃ کا روپیہ مردہ کی تجہیز و تکفین یا مسجد کی تعمیر میں نہیں صرف کرسکتےجیساکہ فتاویٰ فیض الرسول میں ہے زکاۃ کا پیسہ کسی ایسے شخص کو دے دیا جائے جسے زکاۃ لینا جائز ہو پھر وہ شخص اپنی طرف سے مسجد میں صرف کرے یا کسی شخص کو صرف کرنے کے لئے دیدے تو اس طرح سے زکاۃ کا پیسہ مسجد میں لگانا جائز ہے بہار شریعت میں ہے زکاۃ کا روپیہ مردہ کی تجہیز وتکفین یا مسجد کی تعمیر میں نہیں صرف کرسکتے کہ تملیک فقیر نہیں پائ گئ اور ان امور میں صرف کرنا چاہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ فقیر کو مالک کردیں اور وہ صرف کرے اور ثواب دونوں کو ہوگا بلکہ حدیث میں آیا اگر سو ہاتھوں میں صدقہ گزرا تو سب کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا دینے والے کے لئے اور اس کے اجر میں کچھ کمی نہ ہوگی (بہار شریعت ج 1 ح 5 زکاۃ کا بیان ص 890 مکتبہ دعوت اسلامی) "اور درمختار مع شامی ج 2 ص 12 میں ہے") حلیۃ التکفن بھا التصدق علی فقیر ثم ھو یکفن فیکون الثواب لھما وکذا فی تعمیر المسجد اھ (فتاویٰ فیض الرسول ج 1 ص 486 زکاۃ کا بیان ) زکاۃ کی رقم مدرسہ میں صرف کرنا یعنی مدرسین کی تنخواہ میں دینا قیمت کتاب ادا کرنا مدرسہ کے لئے زمین خریدنا یا تعمیر مدرسہ اور دیگر ضروریات مدرسہ میں صرف کرنا جائز نہیں اور یہی اصل مسئلہ بھی ہے فتاویٰ ہندیہ میں ہے لا یجوز ان یبنیٰ بالزکاۃ المسجد و کذا القناطر والسقایات وکل مالا تملیک فیہ" اھ( مخلصا باب المصارف ج 1 ص 188 ) اگر وہ مدرسہ خالص دینی ہو اور دوسری طرح اس کے چلنے کی کوئ سبیل نہ ہو تو حیلہ شرعی کرکے زکاۃ وفطرہ کی رقم بھی اس میں صرف کی جا سکتی ہے اگر چہ اس مدرسہ میں یتیم بچوں یا بچیوں کے قیام وطعام کا انتظام نہ ہو فتاویٰ ہندیہ میں ہے, والحیلۃ فی ذلک ان یتصدق السلطان بذلک علی الفقراء ثم الفقراء یدفعون ذلک الی المتولی ثم المتولی یصرف ذلک الی الرباط, (کتاب الحیل الفصل الثالث فی مسائل الزکاۃ ج 6 ص 392 ) اور حضور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ اپنے ایک فتوی میں تحریر فرماتے ہیں زکاۃ و فطرہ کی رقم میں حیلہ شرعیہ کرکے دینی مدرسہ میں صرف کی جائے حیلہ شرعیہ کے بعد یہ رقوم مدرسہ کی ہر مد میں صرف کی جاسکتی ہیں خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس میں یتیم بچے رہتے ہوں یا نہ رہتے ہوں, (ماہنامہ اشرفیہ شمارہ مئی 1995 ص 6 ) فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج 1 ص 413 )

واللہ اعلم بـاالـــــــصـــــــــواب 

کتبہ محمد ریحان رضا رضوی فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج ضلع کشن گنج بہار انڈیا موبائل نمبر 6287118487

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ