8.20.2020

سمندر کے کھارے پانی سے وضو کرنا کیسا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وعلمائے کرام کی بارگاہ میں ادبن ایک سوال عرض خدمت ہے سوال یہ ہے کہ سمندر کے کھارے پانی سے وضو کر نا جائز ہے یا نہیں اب چاہے اس کھارے پانی سے کالا نمک بنتا ہو یا سفید برائے کرم جواب عنایت فرما کر رہنما ئی فرمائیں مع دلیل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی 

السائل دلشاد احمد سدھارتھ نگر یو پی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون الملک الوہاب 

سمندر کے کھارے پانی سے وضو جاٸز و درست ہے کیونکہ کتب فقہ و احادیث میں سمندری پانی کو طاہر و مطھر کہا ہے جیساکہ ابن ماجہ کی حدیث مبارکہ ہیکہ عن جابر رضی اللہ عنہ ، ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سُٸِلَ عن ما ٕ البحر : فقال ھو الطھور ماٶہ ، الحل میتتہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سمندر کے پانی کے بارے سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار پاک ہے ( سنن ابن ماجہ ، جلد اول ، باب وضو ما ٕ البحر ) اور ہدایہ شریف میں ہیکہ الطھارة من الاحداث جاٸزة بما ٕ السما ٕ ، و الاودیة ، و العیون ، و البحاراحداث سے پاکی حاصل کرنا جاٸز ہے آسمان ، وادیوں ، چشموں ، اورسمندروں کے پانی سے ( شرح ہدایہ ، جلد اول ، ص ، ٢٢٩ ، شبیر برادرز، لاہور ) اور صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمة اللہ علیہ کس پانی سے وضو جاٸز ہے اور کس سے نہیں بیان کرتے ہوٸے تحریر فرماتے ہیں کہ  مینہ ، ندی ، نالے ، چشمےسمندر ، دریا ، کوٸیں ، برف ، اولے کے پانی سے وضو جاٸز ہے ( بہار شریعت ، جلد اول ، حصہ دوم ، بیان کس پانی سے وضوجاٸز ہے اور کس سے نہیں ) مذکورہ بالا حوالاجات سے عیاں ہوا کہ سمندر کے پانی سے وضو و غسل جاٸز ہے چاہے سمندر کا پانی کھارا ہو یا میٹھا 

و اللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ الفقیر :- محمد جابر القادری رضوی

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only