Headlines
Loading...
کیا قرآن مجید میں شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے ؟

کیا قرآن مجید میں شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے ؟


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے قرآن میں شراب حرام ہے کہا لکھا ہوا ہے آپ مجھے بتائے میں شراب پینا چھوڑ دونگا آپ تمام علماء و مفتیان کرام سے گزارش ہے قرآن کی روشنی میں آیت کے ساتھ جواب عنایت عطا فرمائیں عین نوازش ہوگی 

المستفتی:۔محمد فردوس خان
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوہاب

شراب حرام اشد حرام ہے چنا نچہ ارشاد ربا نی ہے يَسۡــئَلُوۡنَكَ عَنِ الۡخَمۡرِ وَالۡمَيۡسِرِ‌ؕ قُلۡ فِيۡهِمَآ اِثۡمٌ کَبِيۡرٌ ‘‘ تم سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں، تم فرمادو کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔(سورۃ البقرہ آیت نمبر 219) ایک دوسری جگہ فرماتا ہے ’’يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَالۡمَيۡسِرُ وَالۡاَنۡصَابُ وَالۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّيۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡهُ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ‘‘اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔( سورۃ المائدہ آیت نمبر 91)نیز فرماتا’’اِنَّمَا يُرِيۡدُ الشَّيۡطٰنُ اَنۡ يُّوۡقِعَ بَيۡنَكُمُ الۡعَدَاوَةَ وَالۡبَغۡضَآءَ فِى الۡخَمۡرِ وَالۡمَيۡسِرِ وَيَصُدَّكُمۡ عَنۡ ذِكۡرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ‌ ۚ فَهَلۡ اَنۡـتُمۡ مُّنۡتَهُوۡنَ ‘‘شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔ شراب پینا حرام ہے اور اس کی وجہ سے بہت سے گناہ پیدا ہوتے ہیں، لہذا اگر اس کو معاصی اور بے حیائیوں کی اصل کہا جائے تو بجا ہے۔ احادیث میں اس کے پینے پر نہایت سخت وعیدیں آئی ہیں، چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔ ابن حبان و بیہقی حضرت عثمان رضی اﷲتعالی عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیںام الخبائث(شراب) سے بچو کہ گزشتہ زمانہ میں ایک شخص عابد تھا اور لوگوں سے الگ رہتا تھا ایک عورت اس پر فریفتہ ہوگئی اس نے اوس کے پاس ایک خادمہ کو بھیجا کہ گواہی کے لیے اوسے بلا کر لا، وہ بلا کر لائی، جب مکان کے دروازوں میں داخل ہوتا گیا خادمہ بند کرتی گئی جب اندر کے مکان میں پہنچا دیکھا کہ ایک خوبصورت عورت بیٹھی ہے اور اس کے پاس ایک لڑکا ہے اور ایک برتن میں شراب ہے، اس عورت نے کہا میں نے تجھے گواہی کے لیے نہیں بلایا ہے بلکہ اس لیے بلایا ہے کہ یا اس لڑکے کو قتل کر یا مجھ سے زنا کر یا شراب کا ایک پیالہ پی اگر تو ان باتوں سے انکار کرتاہے تو میں شور کروں گی اور تجھے رسوا کر دونگی۔ جب اس نے دیکھا کہ مجھے ناچار کچھ کرنا ہی پڑیگا کہا، ایک پیالہ شراب کا مجھے پلا دے جب ایک پیالہ پی چکا تو کہنے لگا اور دے جب خوب پی چکا تو زنا بھی کیا اور لڑکے کو قتل بھی کیا، لہذا شراب سے بچو۔ خدا کی قسم! ایمان اور شراب کی مداومت مرد کے سینہ میں جمع نہیں ہوتے، قریب ہے کہ ان میں کا ایک دوسرے کو نکال دے۔(سنن ابن ماجہ، أبواب الفتن، باب الصبر علی البلائ، الحدیث: ۴۰۳۴، ج۴،ص۳۷۶)ترمذی و ابو داود و ابن ماجہ جابر رضی اﷲتعالی عنہ سے راوی، کہ حضور (صلی اﷲتعالی علیہ وسلم) نے فرمایاجو چیز زیادہ مقدار میں نشہ لائے، وہ تھوڑی بھی حرام ہے۔بخاری و مسلم و ابو داود و ترمذی و نسائی و بیہقی ابن عمر رضی اﷲتعالی عنہما سے راوی، کہ رسول اﷲصلی اﷲتعالی علیہ وسلم نے فرمایاہر نشہ والی چیز خمر ہے (یعنی خمر کے حکم میں ہے) اور ہر نشہ والی چیز حرام ہے اور جو شخص دنیا میں شراب پئے اور اس کی مداومت کرتا ہوا مرے اور توبہ نہ کرے، وہ آخرت کی شراب نہیں پیے گا۔صحیح مسلم میں جابر رضی اﷲتعالی عنہ سے مروی، کہ حضور (صلی اﷲتعالی علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہر نشہ والی چیز حرام ہے، بیشک اﷲتعالی نے عہد کیاہے کہ جو شخص نشہ پیے گا اوسے طینۃ الخبال سے پلائیگا۔ لوگوں نے عرض کی، طینۃ الخبال کیا چیز ہے؟ فرمایا کہ جہنمیوں کا پسینہ یا ان کا عصارہ (نچوڑ)۔(بحوالہ بہار شریعت ح ۹)

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ