8.20.2020

شوہر کے انتقال پر چوڑیاں توڑنا کیسا ہے

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ جب کسی عورت کا شوہر انتقال کر جاتا ہے تو اس عورت کی چوڑیوں کو ہاتھ ہی میں توڑ دیا جاتا ہے تو اس طرح کرنا عند الشرع کیسا ہے

سائل حافظ محمد نسیم احمد نواب گنج

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

شوہر کے انتقال کے بعدعورت کے لئے حکم شرع یہ ہے کہ چار ماہ دس دن عدت گزارے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے  ( وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ) ترجمہ تم میں جو لوگ وفات پائیں اور بیبیاں چھوڑ کر جائیں ان کی عدت چار مہینے دس دن ہے ( پارہ 2 سورۃ البقرہ آیت 234 )
حضور سیدی سرکاراعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں شوہر کے انتقال کے بعد مندرجہ ذیل چیزیں سوگ والی عورتوں کے لئے منع ہیں ہر قسم کا گہنا یہاں تک کہ انگوٹھی چھلا بھی، منہدی ، سرمہ ، عطر ، ریشمی کپڑا، ہار پھول بدن یا کپڑے میں کسی قسم کی خوشبو، سر میں کنگھی کرنا ، اور مجبوری ہو تو موٹے دندانوں کی کنگھی کرے جس سے فقط بال سلجھا لے ، پھلیل ، میٹھا تیل ، کسم ، کیسر کے رنگے کپڑے ، یونہی ہر رنگ جس سے زینت ہوتی ہو اگرچہ اگرچہ پڑیا گیرو کا ، چوڑیاں اگرچہ کانچ کی ، غرض ہر قسم کا سنگار ختم عدت تک منع ہے - چارپائی پر سونا بچھونا سونے یا بیٹھنے میں بچھانا منع نہیں-"( فتاویٰ رضویہ شریف جلد 13صفحہ 331 / رضا فاؤنڈیشن لاہور) مگر یہ کہ چوڑیاں کلائی میں ہی ٹوڑ دیا جاتا ہے ایسا نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ایک تو ضائع کرنا ہے اور دوسرے توڑتے ہوئے ضرر پہنچنے کا قوی اندیشہ ہے ، اس لئے فی الحال کلائی سے اتار لیں اور بعد عدت پہنا دیں-
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ ۱۳/ ذی الحجہ ۱۴۴۱ہجری ۴/ اگست ۲۰۲۰عیسوی  بروز منگل

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only