Headlines
Loading...
دو سگی بہنوں کا نکاح ایک وقت میں ایک شخص سے کرنا کیسا ہے

دو سگی بہنوں کا نکاح ایک وقت میں ایک شخص سے کرنا کیسا ہے

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اگر کسی شخص کے نکاح میں ایک وقت میں دو سگی بہنِ موجود ہوں کیا یہ درست ہے اگر نہیں تو اس شخص پر شریعت کیا حکم ہےمکمل جواب عنایت فرمائیںک کرم نوازش ہوگی 

محمدقمرالدین رضانعیمی مرا آبادی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مسئولہ میں اگر ایک ہی وقت ایک ہی مجلس میں دو بہنوں سے نکاح کیا تو دونوں اس کی نکاح میں نہیں ہیں اور اگر ایک سے پہلے نکاح کیا اور ایک سے بعد میں نکاح کیا تو جس سے پہلے نکاح کیا ہے وہ اس کے نکاح میں موجود ہے اور جس سے اس نے بعد میں نکاح کیا اس کا نکاح باطل ہے اور اگر دونوں سے وہ وطی کرچکا ہے تو اب دوسری کو فورا اپنے سے جدا کردے اور پہلی سے بھی وہ اس وقت تک وطی نہیں کرسکتا ہے جب تک کہ دوسری کا وقت عدت مکمل نہ ہوجائے اور بغیر عدت گزارے اگر اس نے اپنی بیوی سے وطی کرلیا تو اس کا وطی کرنا حرام ہوگا اور اس شخص پر حکم شرع یہ ہے کہ وہ فورا دوسری کو جدا کرے اور علانیہ توبہ واستغفار کرے وغیرہ ذالک جیسا کہ فتاویٰ فیض الرسول جلد اول میں ہے ایک مرد کا دو بہنوں کو جمع کرنا حرام ہے کما قال اللہ تعالیٰ وان تجمعوا بین الاختیین ( پارہ ۴ رکوع آخر) اور حدیث شریف میں ہے"عن الضحاک بن فیروز الدیلمی عن ابیہ قال قلت یا رسول اللہ ﷺ انی اسلمت وتحتی اختان قال اخترایتھما شئت یعنی حضرت ضحاک بن فیروز دیلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنےوالد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور میری نکاح میں دو بہنیں ہیں حضور نے فرمایا دونوں میں سے ایک کا انتخاب کر لے (ترمذی ، ابن ماجہ ، ابو داؤد ، مشکوٰۃ ص ۲۷۴)یہاں تک کہ اگر ایک بہن کو طلاق دے دی تو جب تک کہ اس کی عدت نہ گزر جائے دوسری بہن سے نکاح کرنا جائز نہیں چاہے طلاق رجعی دی ہو یا بائن یا مغلظہ جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد اول مطبوعہ مصر ص ۲۶۱ میں ہے "لا یجوز ان یتزوج اخت متعدۃ سواء کانت العدۃ عن طلاق رجعی او بائن او ثلاث ھکذا فی الکافی اھ ملخصالہذا اگر وہ شخص اپنی بیوی کی حقیقی بہن سے نکاح کرنا چاہتا ہے تو اپنی بیوی کو طلاق دے تو پھر جب اس کی عدت گزر جائے تو اس کی بہن سے نکاح کرے اس سے پہلے بیوی کی دوسری بہن سے نکاح کرنا ہرگز ہرگز جائز نہیں- (فتاویٰ فیض الرسول جلد اول ص ۵۹۴)

کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی متعلم (تخصص فی الفقہ سال دوم ) دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ