Headlines
Loading...
مدّت رضاعت احناف کے نزدیک کتنی ہے ؟

مدّت رضاعت احناف کے نزدیک کتنی ہے ؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎



کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مدّت رضاعت احناف کے نزدیک کتنی ہے ؟ قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب ارسال کریں بہت مہربانی ہوگی.

سائل محمد طارق ضیا (02) ممبر آف گروپ یارسول اللہﷺ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرْکَتَہُ 

الجواب بعون الملک الوہاب

اس مسئلے میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور صاحبین رحمہما اللہ علیہ کا اختلاف ہے امام صاحب مدت رضاعت ڈھائی سال فرماتے ہیں اور صاحبین کے نزدیک دو سال ہے۔ قرآن حکیم میں ہے وحملہ وفصالہ ثلٰثون شھرًا یعنی حمل اور دودھ پلانے کی مدت تیس مہینے ہیں۔ امام صاحب آیت مذکورہ سے دونوں (حمل و رضاعت) کی مدت الگ الگ ۳۰/۳۰ ماہ قرار دیتے ہیں اور صاحبین فرماتے ہیں کہ حمل اور رضاعت دونوں کی مدت تیس ماہ ہے جس میں اقل مدت حمل چھ ماہ اور مدت رضاعت چوبیس (۲۴ماہ) دوسال اس طرح کل مدت تیس ماہ ہوئی ان کی دلیل قرآن حکیم کی یہ آیت مبارکہ ہے کہ وَالْوَلِدَاتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ یعنی مائیں اپنے بچوں کو دو سال دودھ پلائیں لہذا فقہائے کرام نے یہ فیصلہ فرمایا کہ مدت رضاعت یعنی دودھ پلانے کی مدت تو دو ہی سال قرار دی جائے۔ لیکن ثبوت رضاعت کے لئے بقول امام ڈھائی سال کی مدت مقرر کی ہے یعنی ڈھائی سال کی مدت میں بھی بچہ نے اگر کسی عورت کا دودھ پیا تو رضاعت ثابت ہوجائے گی اس کے بعد رضاعت نہیں۔ درمختار میں ہے ویثبت التحریم فی فی المدۃ ولو بعد الفطام یعنی اگر مدت رضاعت کے اندر ہی دودھ چھڑا دیا گیا اس کے بعد پھر مدت رضاعت یعنی ڈھائی سال کے اندر کسی دوسری عورت نے دودھ پلایا تو بھی رضاعت ثابت ہوگی( فتاویٰ شرعیہ جلد اول صفحہ ۵۴۰) اور الجوہرۃ النیرۃ میں ہےکم سے کم مدت ڈیڑھ برس ہے اور درمیانی مدت دو برس اور زیادہ سے زیادہ مدت ڈھائی برس ہیں اگر دو برس سے کم دودھ پلایا جائے تو یہ۔کوتاہی نہیں ہوگی اور اگر دوبرس سے زائد مدت گزرجائے تو یہ زیادتی نہیں ہوگی اھ (الجوہرۃ النیرۃ جلد ۲، صفحہ ۲۷)

واللہ اعلم باالصواب 

کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی متعلم (درجہ تحقیق سال دوم) دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی ۲۰/ محرم الحرام ۱۴۴۲ ہجری بروز بدھ

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ