Headlines
Loading...
یزید کو نہ.کافر کہا جائے نہ.مسلمان ایسا کیوں

یزید کو نہ.کافر کہا جائے نہ.مسلمان ایسا کیوں

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

امید کرتا ھوں کہ تمام علماٸے کرام و مفتیانِ عظام بخیر و عافیت سے ھونگے۔بعدہٗ سلام کے عرض ھے کہ فی الوقت میں قانونِ شریعت کا مطالعہ کر رہا ھوں۔ اپنے مطالعے میں مَیں نے دو باتیں پڑھی جو مجھے بالکل بھی سمجھ نہیں آٸی۔ وہ یہ ھے کہ آدمی یا تو مسلمان ھوگا یا پھر کافر یعنی مسلمان یا کافر دونوں میں ایک ضرور ھوگا۔ لیکن پھر صفحہ ٧٣ پر پڑھا کہ یزید کے ناحق کے ناحق ہونے میں کیا شُبہ ھے۔ البتہ یزید کو کافر نہ کہیں اور نہ مسلمان کہیں بلکہ سکوت کریں بات امر طلب یہ ھے کہ صفحہ ٦٨ میں ھے کہ کافر و مسلمان میں ایک ضرور ھوگا لیکن صفحہ٧٣ پر پڑھا کہ یزید نہ مسلمان کہا جاٸے اور نہ کافر۔مجھے علماٸے حق سے امیدِ قوی ھے کہ دونوں میں تشفّی بخش فرق کی امّید ھے۔ تاکہ میرے علم میں صحیح اضافہ ھو۔

ساٸل محمد کوثر رضا صدیقی اسمٰعیل ایڈمِن آف گروپ یارسول اللہ ﷺ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں وہ عبارت بلاشبہ درست ہے یا تو انسان مومن ہوگا یا کافر لہذا دونوں میں سے یزید بھی ایک ہے مومن یا کافر لیکن اس پر حکم لگانے میں ہمارے امام نے سکوت اختیار کیا ہے اس لئے ہمیں سکوت کا حکم ہوا ہے جیسا بہار شریعت میں ہے کہ یزید پلید فاسق فاجر مرتکبِ کبائر تھا، ہاں ! یزید کو کافر کہنے اور اس پر لعنت کرنے میں علمائے اہلِ سنّت کے تین قول ہیں اور ہمارے امامِ اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا مسلک سُکُوت، یعنی ہم اسے فاسق فاجر کہنے کے سوا نہ کافر کہیں نہ مسلمان۔اور اعلی حضرت امام اہلسنت مجدد دین وملت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں یزید پلید علیہ ما یستحقہ من العزیز المجید قطعا یقینا باجماع اہلسنت فاسق وفاجر وجری علی الکبائر تھا اس قدر پر ائمہ اہل سنت کا اطباق واتفاق ہے، صرف اس کی تکفیر ولعن میں اختلاف فرمایا۔ امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کے اتباع وموافقین اسے کافر کہتے اور بہ تخصیص نام اس پر لعن کرتے ہیں اور اس آیۂ کریمہ سے اس پر سند لاتے ہیں : {فَهَلْ عَسَيْتُمْ اِنْ تَوَلَّيْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ وَ تُقَطِّعُوْۤا اَرْحَامَكُمْ۰۰۲۲ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِيْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَ اَعْمٰۤى اَبْصَارَهُمْ۰۰۲۳} کیا قریب ہے کہ اگر والی مُلک ہو تو زمین میں فساد کرو اور اپنے نسبی رشتہ کاٹ دو، یہ ہیں وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت فرمائی تو انہیں بہرا کردیا اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں شک نہیں کہ یزید نے والی مُلک ہوکر زمین میں فساد پھیلایا حرمین طیبین وخود کعبہ معظمہ وروضہ طیبہ کی سخت بے حرمتیاں کیں  مسجد کریم میں گھوڑے باندھے، ان کی لید اور پیشاب منبر اطہر پر پڑے تین دن مسجد نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بے اذان ونماز رہی مکہ ومدینہ وحجاز میں ہزاروں صحابہ وتابعین بے گناہ شہید کئے کعبہ معظمہ پر پتھر پھینکے غلاف شریف پھاڑا اور جلادیا مدینہ طیبہ کی پاکدامن پارسائیں تین شبانہ روز اپنے خبیث لشکر پر حلال کردیں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے جگر پارے کو تین دن بے آب ودانہ رکھ کر مع ہمرائیوں کے تیغ ظلم سے پیاسا ذبح کیا مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے گود کے پالے ہوئے تن نازنین پر بعد شہادت گھوڑے دوڑائے گئے کہ تمام استخوان مبارک چور ہوگئے  سر انور کہ محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا بوسہ گاہ تھاکاٹ کر نیزہ پر چڑھایا اور منزلوں پھرایا حرم محترم مخدرات مشکوئے رسالت قید کئے گئے اور بے حرمتی کے ساتھ اس خبیث کے دربار میں لائے گئے اس سے بڑھ کر قطع رحم اور زمین میں فساد کیا ہوگا ملعون ہے وہ جو ان ملعون حرکات کو فسق وفجور نہ جانے قرآن عظیم میں صراحۃ اس پر {لَعَنَهُمُ اللّٰهُ } (ان پر اللہ کی لعنت ہے۔ت) فرمایا، لہذا امام احمد اور ان کے موافقین ان پر لعنت فرماتے ہیں اور ہمارے امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے لعن وتکفیر سے احتیاطا سکوت فرمایا کہ اس سے فسق وفجور متواتر ہیں کفر متواتر نہیں اور بحال احتمال نسبت ِکبیرہ بھی جائز نہیں نہ کہ تکفیر، اور امثال وعیدات مشروط بعدم ِتوبہ ہیں لقولہ تعالی {فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّاۙ۰۰۵۹ اِلَّا مَنْ تَابَ }( تو عنقریب دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے مگر جو تائب ہوئے۔ت) اور توبہ تادم ِ غرغرہ مقبول ہے اور اس کے عدم پر جزم نہیں اور یہی احوط واسلم ہے مگر اس کے فسق وفجور سے انکار کرنا اور امام مظلوم پر الزام رکھنا ضروریات مذہب اہل سنت کے خلاف ہے اور ضلالت وبدمذہبی صاف ہے بلکہ انصافاً یہ اس قلب سے متصور نہیں جس میں محبت ِ سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا شمّہ ہو {وَ سَيَعْلَمُ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْۤا اَيَّ مُنْقَلَبٍ يَّنْقَلِبُوْنَؒ۰۰۲۲۷}(اب جانا چاہتے ہیں ظالم کہ کس کروٹ پر پلٹا کھائیں گے۔ت)، شک نہیں کہ اس کا قائل ناصبی مردود اور اہل سنت کا عدو وعنود ہے (الفتاوی الرضویۃکتاب السیرج۱۴ص۵۹۱۔۵۹۳۔دعوت اسلامی)اور احکام شریعت میں فرماتے ہیں یزید پلید کے بارے میں ائمہ اہل سنت کے تین قول ہیں امام احمد وغیرہ اکابر اسے کافر جانتے ہیں تو ہرگز بخشش نہ ہوگی اور امام غزالی وغیرہ مسلمان کہتے ہیں تو اس پر کتنا ہی عذاب ہو بالآخر بخشش ضرور ہے اور ہمارے امام سکوت فرماتے ہیں کہ ہم نہ مسلمان کہیں نہ کافر لہذا یہاں بھی سکوت کریں گےواللّہ تعالی اعلم(( احکام شریعت ص۱۶۵۔بحوالہ بہار شریعت ج ۱ ص ۲۶۱ ناشر مکتبہ المدینہ باب المدینہ کراچی دعوت اسلامی))لہذا ہمیں بھی سکوت ہی اختیار ہی کرنا چاہئے جب امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سکوت کیا ہے تو ہم پر فرض ہے کہ ہم بھی سکوت کرے ہاں کسی اور امام کے ماننے والے ہیں تو ان کے امام نے جو اپنایا ہے وہ بھی یہی اپنائیں۔

           واللہ تعالیٰ اعلم

از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری ۱۱ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری ۲۹ ستمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز منگل

3 تبصرے

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ