Headlines
Loading...
بنی کریم اور جبرئیل علیہ السلام کی پہلی ملاقات کب ہوئی

بنی کریم اور جبرئیل علیہ السلام کی پہلی ملاقات کب ہوئی

السلام عليكم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نبی کریم اور جبرئیل علیہ السلام کی پہلی ملاقات کب ہوئ آپ حضور والا سے عریضہ ہیکہ اس کا جواب عنایت فرما دیں بہت مہربانی ہوگی

سائل توقیر عالم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب بعون الملک الوہاب

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرْکَتَہُ 

حضرت جبرئیل علیہ السلام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی ملاقات غارِ حرا میں ہوئی، اور آپ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو ان کی اصلی شکل و صورت میں پہلی مرتبہ مقام اجیاد میں دیکھا کہ ان کے جسم سے پورا افق بھرا ہوا تھا في حدیث البخاري حتی جاء ہ الحق وھو في غار حراء فجاءہ الملک فقال: اقرأ (صحیح البخاري، کتاب الوحي / باب بدأ الوحي ۳)وکان أول ما راٰی جبرئیل بأجیاد، صرخ جبرئیل یا محمد فنظر یمیناً وشمالاً فلم یر شیئاً، فرفع بصرہ فإذا ہو علی أفق السماء، فقال یا محمد! جبرئیل فہرب فدخل في الناس فلم یر شیئاً ثم خرج عنہم فناداہ فہرب ثم استعلن لہ جبرئیل من قبل حراء (فتح الباري جلد ۱؍صفحہ ۳۱ تاریخ طبری جلد۱؍صفحہ ۵۲۱) اور نبی اکرم ﷺ حضرت جبریل امین علیہ السلام سے بار بار ملاقات کے مشتاق رہتے تھے جو کہ درج ذیل حدیث پاک سے واضح ہے اور فیضان ریاض الصالحین میں حدیث پاک کے حوالے سے ہے عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجِبْرِيْلَ مَا يَمْنَعُكَ اَنْ تَزُوْرَنَا اَكْثَرَ مِمَّا تَزُوْرَنَا؟ فَنَزَلَتْ : )وَ مَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَۚ-لَهٗ مَا بَیْنَ اَیْدِیْنَا وَ مَا خَلْفَنَا وَ مَا بَیْنَ ذٰلِكَۚ (صحیح البخاری، کتاب التفسیر باب قولہ: وما نتنزل الا بامر ربک جلد ۳ صفحہ ۲۷۱،حدیث نمبر ۴۷۳۱) ترجمہ حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت سیدنا جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام سے فرمایا آپ کو کیا چیز مانع ہے کہ آپ اس سے زیادہ ہم سے ملاقات کیا کریں جتنی آپ ہم سے ملاقات کرتے ہیں؟ اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی قال اللہ تعالیٰ فی القرآن المجید وَ مَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَۚ-لَهٗ مَا بَیْنَ اَیْدِیْنَا وَ مَا خَلْفَنَا وَ مَا بَیْنَ ذٰلِكَۚ- ( پ۱۶  سورۃ المریم آیت ۶۴ ) ترجمۂ کنزالایمان ( اورجبریل نے محبوب سے عرض کی ) ہم فرشتے نہیں اُترتے مگر حضور کے رب کے حکم سے اسی کا ہے جو ہمارے آگے ہے اور جو ہمارے پیچھے اور جو اس کے درمیان ہے (ماخوذ  فیضان ریاض الصالحین جلد ۴ صفحہ ۶۰)مذکورہ بالا حوالوں سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ اور حضرت جبریل علیہ السلام کی پہلی ملاقات غار حراء میں ہوئی 

 واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی متعلم (درجہ تحقیق سال دوم) دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند ۶/ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری مطابق ۲۵/ ستمبر ۲۰۲۰ بروز جمعہ مبارکہ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ