Headlines
Loading...


السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ختنہ کرنا کب سنت ہے اور کن کی سنت ہے جواب عنایت فرمائیں۔


 المستفتی تنویر حسین کٹیہاری 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

الجواب بعون الملک الوھاب

ختنہ کرنا سنت ابراہیم علیہ السلام ہے جب بھی کرے گا سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ادا ہو جائے گا۔ اور اس کو ساتھ روز کے بعد کر سکتے ہیں جیسا کہ بہار شریعت ج ۳ ح ۱۶ ختنہ کا بیان ص ۵۸۹ تا ۵۹۰ پر ہے کہ ختنہ سنت ہے اور یہ شعار اسلام میں ہے کہ مسلم وغیرمسلم میں اس سے امتیاز ہوتا ہے اسی لیے عرف عام میں اس کو مسلمانی بھی کہتے ہیں صحیح بخاری و مسلم میں ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی کہ رسولﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایاکہ حضرت ابراہیم خلیلﷲ علیہ الصلاۃ وا لسلام نے اپنا ختنہ کیا، اس وقت ان کی عمر شریف اسّی ۸۰ برس کی تھی ختنہ کی مدت سات سال سے بارہ سال کی عمر تک ہے اور بعض علما نے یہ فرمایا کہ ولادت سے ساتویں دن کے بعد ختنہ کرنا جائز ہے۔ بوڑھا آدمی مشرف باسلام ہوا جس میں ختنہ کرانے کی طاقت نہیں تو ختنہ کرانے کی حاجت نہیں بالغ شخص مشرف با سلام ہوا اگر وہ خود ہی اپنی مسلمانی کرسکتا ہے تو اپنے ہاتھ سے کرلے ورنہ نہیں ہاں اگر ممکن ہو کہ کوئی عورت جو ختنہ کرنا جانتی ہو، اس سے نکاح کرے تو نکاح کرکے اس سے ختنہ کرالے بالغ کے ختنہ کے بارے میں کیے گئے سوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت امامِ احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فتاویٰ رضویہ جلد 22 صفحہ 593 پر فرماتے ہیں ہاں اگر خود کر سکتا ہو تو آپ اپنے ہاتھ سے کر لے یا کوئی عورت جو اس کام کو کرسکتی ہو ممکن ہو تو اس سے نکاح کرادیا جائے وہ ختنہ کردے اس کے بعد چاہے تو اسے چھوڑ دے یا کوئی کنیز شرعی واقف ہو تو وہ خرید دی جائے۔اور اگر یہ تینوں صورتیں نہ ہو سکیں توحجام ختنہ کردے کہ ایسی ضرورت کے لیے ستر دیکھنا دکھانا منع نہیں فتاویٰ ہندیہ میں ہےامام کرخی نے جامع صغیر میں فرمایاکہ بالغ آدمی کاختنہ حمام والا کرے۔(ت) (الفتاوی الہندیۃ کتاب الکراہیۃ الباب التاسع عشر في الختان ج۵ ص۳۵۷۔)اور صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ ﷲ القوی بہارِ شریعت ج2حصہ9 ص384 پر فرماتے ہیں دوسرے کی شرمگاہ کی طرف دیکھنا حرام مگر بضرورت جائز جیسے دائی اور ختنہ کرنے والے اور عمل دینے والے اور طبیب کو بوقت ضرورت اجازت ہے۔ (بہارِ شریعت حدود کا بیان زنا کی گواہی دے کر رجوع کرنا،ج۲ حصہ۹ ص۳۸۴)


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 


از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری۱۴ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری ۰۲ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز جمعہ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ