Headlines
Loading...
کیا  فجر کی اذان میں پہلے الصلوۃ خیرمن النوم نہیں پڑھا جاتا تھا

کیا فجر کی اذان میں پہلے الصلوۃ خیرمن النوم نہیں پڑھا جاتا تھا

 


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

آپ سب کی بارگاہ میں ایک سوال ھے جواب عنایت فرماٸیں سوال یہ ھے کہ کچھ لوگ اعتراض کرتے ھیں کہ فجر کی اذان میں پہلے اَلصَّلوٰةُ خَیرُمنَ النَوم نہیں تھا اسلیۓ نہیں پڑھنا چاہیۓ کیا اس طرح کا سوال درست ھے جواب عنایت فرماٸیں کرم ھوگا  


محمد اختررضا قادری پورنوی ممبر آف 1️⃣گروپ یارسول اللہ ﷺ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مسئولہ میں فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم پہلے ہی سے پڑھا جاتا تھا اور جو لوگ کہتے ہیں کہ فجر کی اذان الصلوٰۃ خیر من النوم پہلے سے نہیں تھا بلکہ بعد میں پڑھا جانے لگا ہے اس لئے اس کو فجر کی اذان میں نہیں پڑھنا چاہئے یہ ان کی جہالت ہے کیونکہ اس کا اضافہ دور سرکار دوعالم ﷺ ہی میں کیا گیا تھاحدیث پاک میں ہے:عَنْ سَالِمٍ رضی الله عنه عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم اسْتَشَارَ النَّاسَ لِمَا يُهِمُّهُمْ إِلَی الصَّلَاةِ فَذَکَرُوا الْبُوقَ فَکَرِهَهُ مِنْ أَجْلِ الْيَهُودِ ثُمَّ ذَکَرُوا النَّاقُوسَ فَکَرِهَهُ مِنْ أَجْلِ النَّصَارَی فَأُرِيَ النِّدَاءَ تِلْکَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ عَبْدُاﷲِ بْنُ زَيْدٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَطَرَقَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لَيْلًا فَأَمَرَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم بِلَالًا بِهِ فَأَذَّنَ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَزَادَ بِلَالٌ فِي نِدَائِ صَلَاةِ الْغَدَاةِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ فَأَقَرَّهَا رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اﷲِ قَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَی وَلَکِنَّهُ سَبَقَنِيترجمہ: حضرت سالم رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کے لیے جمع کرنے کے طریقہ پر لوگوں سے مشورہ کیا تو انہوں نے بوق کا ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے یہود سے نسبت کے باعث برا سمجھا پھر لوگوں نے ناقوس کا ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے نصاریٰ سے تعلق کے باعث برا سمجھا تو ایک انصاری کو یہ اذان خواب میں دکھائی گئی جن کا نام عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ تھا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خواب میں دیکھا انصاری حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس رات ہی کو پہنچے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انہوں نے اذان دی۔ زہری کہتے ہیں بلال نے صبح کی نماز میں الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْم کا اضافہ کیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے برقرار رکھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرح میں نے بھی خواب دیکھا لیکن یہ مجھ سے سبقت لے گئے(ابن ماجه السنن جلد ۱ : صفحہ ۲۳۳، حدیث نمبر: ۷۰۷ بيروت: دار الفکر)ایک روایت میں ہےعَنْ بِلَالٍ رضی الله عنه أَنَّهُ أَتَی النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يُؤْذِنُهُ بِصَلَاةِ الْفَجْرِ فَقِيلَ هُوَ نَائِمٌ فَقَالَ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ فَأُقِرَّتْ فِي تَأْذِينِ الْفَجْرِ فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ.حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صبح کی نماز کی اطلاع دینے کے لیے آئے، معلوم ہوا کہ ابھی حضور محو خواب ہیں، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ (نماز نیند سے بہتر ہے نماز نیند سے بہتر ہے) تو یہ الفاظ صبح کی اذان میں زیادہ کر دیئے گئے اور اسی پر عمل شروع ہو گیا( ابن ماجہ السنن جلد ١ صفحہ ٢٣٨ حدیث نمبر ٧١٤) (مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اذانِ فجر میں اضافی کلمات حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سے ثابت ہیں، بعد میں شامل نہیں کئے گئے

۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی متعلم(دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند ۱۴/صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری مطابق ۲/ اکتوبر ۲۰۲۰ بروز جمعہ مبارکہ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ