Headlines
Loading...
کس طرف منھ کر کے دعا مانگنا افضل ہے

کس طرف منھ کر کے دعا مانگنا افضل ہے



اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ 

کیافرماتے ہیں علمإ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز کے بعد کس طرف منہ کر کے دعا مانگنا افضل ہے اور افضلیت کی وجہ ضرور بیان فر ما دیں

 المستفتی  تنو یر حسین رضوی کٹیہا ری

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب


نماز کے بعد سمت قبلہ سے منہ پھیرنا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک عمل ہے چنانچہ حضرت یزید بن اسود اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہ صلی مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلوٰۃ الصبح فلما صلی انحرف (سنن نسائی ١ص۱۹۶) اسی کے حاشیہ میں ہے (قولہ انحرف)ای عن جھۃ القبلۃ ومال بوجھہ الی القوم او انصرف الی البیت والاول اقرب اور مجدد اعظم سیدی اعلٰی حضرت قدس سرہ رقمطراز ہیں بعد سلام قبلہ روبیٹھا رہنا ہر نماز میں مکروہ ہے وہ شمال و جنوب و مشرق میں مختار ہے مگر جب کوئی مسبوق اس کے محاذات میں اگرچہ اخیر صف میں نماز پڑھ رہا ہوتو مشرق یعنی جانب مقتدیان منہ نہ کرے بہر حال پھرنا مطلوب ہےاگر نہ پھرا اور قبلہ رو بیٹھا رہا تو مبتلائے کراہت وتارک سنت ہوگا (فتاویٰ رضویہ ج۶ ص۲۰۵،۲۰۶) لہذا بعد سلام جہت قبلہ کے علاوہ جدھر چاہے رخ کرکے دعا مانگ لے کہ رخ پھیرنا سنت ہے البتہ داہنی جانب (شمال کیطرف) پھرنا محبوب ہے جیساکہ حضور مفتئ اعظم عالم اسلام رضیہ اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اور ہر بات میں تیامن مستحب ہے تو شمالا انحراف احب ہے (فتاویٰ مفتئ اعظم ہند سوم ص٦٣) اور منفرد بغیر انحراف ہی دعا کر سکتا ہے جیساکہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں منفرد بغیر انحراف اگر وہیں دعاء مانگے تو جائز ہے (بہار شریعت سوم ص ٥٣٧) لہذا امام کے لئے مسنون یہ ہےکہ وہ بعد نماز انحراف قبلہ کر دعا مانگیں البتہ داہنی جانب انحراف محبوب ہے اور منفرد جیسے چاہے مانگ لے بلا کراہت جائزہے 


 واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی کشنگنج

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ