عورت کو عدت میں کس دن سے بیٹھنا چاہیئے
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جب شوھرکا انتقال ہوجائے تو عورت کو عدت میں کب بیٹھناچاھیٔے تیجے والے دن یاشوھر کاجنازہ گھرسے اٹھنے کےبعد جواب عنایت فرمائے
محمد حسنین رضا پیلی بھیت ممبر آف 1️⃣گروپ یارسول اللہ ﷺ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
شوہر کے انتقال کے بعدعورت کے لئے حکم شرع یہ ہے کہ چار ماہ دس دن عدت گزارے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ترجمہ تم میں جو لوگ وفات پائیں اور بیبیاں چھوڑ کر جائیں ان کی عدت چار مہینے دس دن ہے (پارہ 2 سورۃ البقرہ آیت 234) انتقال کے بعد سے ہی عدت شروع ہوجائے گی ناکہ تیجہ کے دن سے یا گھر سے جنازہ اٹھنے کے بعدچنانچہ سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر چاند کی پہلی تاریخ میں شوہر انتقال ہوا تو چاند کی تاریخ کے حساب سے چار مہینے دس دن اور اگر پہلی تاریخ کے علاوہ تاریخ میں انتقال ہوا تو 130دن عدت گزارے(فتاویٰ رضویہ جلد 13 صفحہ 295) رضا فاؤنڈیشن لاہور) مذکورہ بالا عبارت سے معلوم ہوا کہ جس دن شوہر کا انتقال ہوا اسے دن سے عدت گزارے گی
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ ۲۵ صفر المظفر ۱٤٤٢ ھجری
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ